پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ چیف سیکورٹی افسر غائب ہوگیا، جان کا خطرہ ہے لیکن پیچھے نہیں ہٹوں گا میری پارٹی نہ چھوڑنے والوں پر تشدد کیا جارہا ہے۔
عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ایک کنگز پارٹی کا بھی ڈرامہ بن رہا ہے۔ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کےلیے لابنگ کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ جیل میں ہیں یا چھپے ہوئے ہیں، اب یہ ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں، جو ہاتھ کھڑا کرکے کہتا ہے 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں اس کا سب کچھ معاف ہوجاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو نہ چھوڑنے والوں پرتشدد کیا جارہا ہے، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، شہریارآفریدی، عمر چیمہ، محمود الرشید کی ویڈیوز دیکھیں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید پر تشدد کیا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میری پارٹی پر اس وقت جس طرح کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دس ہزار لوگوں، کارکنوں اور ہمارے حامیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ پارٹی رہنماؤں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اب تیسری بار بھی مجھ پر حملہ کریں گے، میرے سیکورٹی افسر کرنل عاصم کو بھی اٹھا لیا گیا ہے اور چار روز سے لاپتہ ہیں، عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے مگر میں پیچھے نہیں ہٹوں گا اور غلامی سے بہتر موت کو قبول کروں گا اور آزادی کے لیے جان تک قربان کردوں گا۔
نو مئی احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ’ہمارے لوگوں نے دیکھا کہ مجھے غیرقانونی طریقے سے اغواء کرکے لیکر جارہی ہے رینجرز جو پاکستانی فوج ہے اور لوگوں کو ڈنڈے مارے مجھے مارا۔ جس طرح مجھے لیکر جارہے تھے کیا ان کا حق نہیں تھا کہ وہ پُرامن احتجاج کریں تو انھوں نے کہاں احتجاج کرنا تھا جی ایچ کیو کے سامنے یا جہاں آرمی ہوگی وہاں ہی احتجاج کرنا تھا کنٹونمنٹ بورڈ پر کرنا تھا اور کہاں جا کر احتجاج کرتے پرُامن احتجاج کرنا ان کا حق تھا۔ جنھوں نے جلایا توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے‘۔
عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو فون کر کے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ تمہاری فائلیں ہمارے پاس پڑی ہیں اگر حکم نہ مانا تو کھول دی جائے گی مگر مجھے عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔ ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور وہ سب کچھ بھول کر اب پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات دیکھ رہے ہیں۔
انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مجھے فون آتا ہے کہ بہت پریشر ہے بچیوں تک کو دھمکیاں مل رہی ہیں، میں جواب دیتا ہوں کہ پھر پارٹی چھوڑ دو، اتنے زیادہ دباؤ کے باوجود چند لوگ پارٹی چھوڑ کر گئے، لوگوں کو احساس ہے کہ جس نے بھی پارٹی چھوڑی اس کی سیاست ختم ہوجائے گی۔
پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ پوری کوشش کی نظریاتی لوگوں کو ٹکٹس دوں، جو چھور کر گئے انہیں ٹکٹ دینے کا ارادہ نہیں تھا۔ حکمران ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں کسی طرح انہیں پی ٹی آئی سے الگ کر دیں جبکہ ان میں بہت سے الگ ہو چکے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہوگا؟ یہ پارٹی بنا کر ووٹر کو تقسیم کریں گے اور اُس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے، مخلوط حکومت قائم کریں گے اور مسلم لیگ ن کو تو عوام ووٹ ہی نہیں دیں گے۔ مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکام زیر حراست خواتین کو رہا کرنے سے خوفزدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ میں کوئی خاتون ملوث نہیں ہے۔ شاید ہی 100 سے 150 لوگ فساد میں ملوث ہوں گے، باقی زیر حراست لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ کارکن جہاں چھپے ہیں ان کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔