انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب عثمان انور کا کہنا ہے کہ ہر شخص کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوتی ہے، سوشل میڈیا پر گرفتار خواتین سے متعلق جعلی خبریں لگائی گئیں، گرفتار خواتین پر تشدد کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے دیگر پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تقاضے پورے کرکے ہی گرفتاری کی جاتی ہے۔
آئی جی عثمان انور کا کہنا تھا کہ عوام اپنے اداروں پر اعتماد بحال رکھیں، جیل کے اندر 150 سے زائد کیمرے موجود ہیں۔
دوران پریس کانفرنس ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کی ملاقات کروائی جارہی ہے۔
ڈاکٹر انوش مسعود نے کہا کہ سوشل میڈیا پرغلط خبریں چلائی جارہی ہیں، خواتین کو گھر سے کپڑے منگوا کر دیئے گئے ہیں، انہیں مکمل طبی اور دیگر سہولیات دی جارہی ہیں۔
آئی جی عثمان انورکا کہنا تھا کہ پٹرول بم بنا کر دینے والی خواتین ہیں، لوگوں کو موقع سے گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار لوگوں نے خود ہی اپنے ساتھیوں کا بتایا ہے، جس کے بعد سی سی ٹی وی کیمروں سے تصدیق کی گئی اور پھر گرفتاریاں کی گئیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مظاہرین نے خاتون ایس ایچ او پر تشدد کیا، توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کا مکمل ڈیٹا موجود ہے۔
آئی جی عثمان انور نے کہا کہ میرے اپنے دوست پولیس افسران کے بچے گرفتار ہوئے، ہم نے ان بچوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا ہے۔