پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) اور انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل میں لاہورقلندرز نے دوسری بارٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ چنئی سپرکنگز نے آٹھواں ٹائٹل اپنے نام کیا۔اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ دونوں فائنل کتنے ملتے جلتے تھے، تو کچھ چشم کشا اعداد و شمار جان لیں۔
دونوں میچز کی آخری گیند پر 4 رنز درکار تھے۔ فرق صرف اتنا تھا کہ 18 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے میچ میں بولنگ ٹیم ایک رن سے فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہی جبکہ پیر (29 مئی) کے میچ میں بیٹنگ ٹیم نے5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
اسی طرح چنئی اور لاہور دونوں نے ٹاس جیت کر ٹرافی اپنے نام کی۔
آخری اوور میں مطلوبہ رنز بھی قریب ترین ہیں کیونکہ ایم ایس دھونی کی چنئی کو جیت کے لیے 14 رنز درکار تھے جبکہ محمد رضوان کی ملتان سلطانز کو 13 رنز کی ضرورت تھی جس کا لاہور نے کامیابی سے دفاع کیا۔
دونوں مواقع پر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔
اس کے علاوہ دونوں میچز میں ہارنے والی ٹیموں کے پاس کم رنز دینے والا ایسا بالر موجود رہا جس نے اپنا اسپیل پورا نہیں کیا۔گجرات ٹائٹنز کی جانب سے نور احمد نے تین اوورز میں صرف 17 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ خوشدل شاہ نے ملتان کی جانب سے میچ میں دو اوورز میں صرف 11 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔
دونوں میچوں میں چاروں ٹیموں کا ایک بلے باز بغیر کوئی رن بنائے یا ڈک پر پویلین لوٹ گیا (چنئی سے مہندر سنگھ دھونی (0)، گجرات سے راشد خان (0)، لاہور سے احسن حفیظ (0) اور ملتان سے اسامہ میر (0))۔
اور آخر میں ایک اور مماثلت یہ کہ دونوں میچز میں دو دو نصف سینچریاں اسکور کی گئیں۔