Aaj Logo

شائع 30 مئ 2023 03:55pm

سپریم کورٹ: ایڈیشنل ججز کی تقرری کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست خارج

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تقرری کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست دو ایک کی اکثریت سے درخواست خارج کر دی۔

سپریم کورٹ میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تقرری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست وفاقی حکومت کی جانب سےدائر کی گئی، جس پر جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس فہیم ولی، جسٹس اعجاز خان اور جسٹس کامران حیات کی منظوری دی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہی وہ مجاز اتھارٹی ہیں جو ججز تقرری کی نامزدگی کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے جسٹس منیب کے ریمارکس سے اختلاف کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت کہاں لکھا نامزدگی کا اختیار صرف متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو حاصل ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ میں جب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تھا تو جوڈیشل کمیشن کے ہر ممبر سے مشاورت کرتا تھا، ہائیکورٹ میں ججز نامزدگی کا حتمی اختیار متعلقہ چیف جسٹس کو ہی حاصل ہے۔

جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا کہ کیا تقرری میں اندھا دھند سینیارٹی کے اصول کو دیکھا جائے اور قابلیت کو بالائے طاق رکھیں، کیا ججز کی تقرری میں سینیارٹی اصول کے ساتھ میرٹ کو نہیں دیکھنا چاہیے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا جوڈیشل کمیشن کے معاملات پر پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری جوڈیشل ریویو کر سکتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمنٹری کمیٹی جوڈیشل کمیشن کو تجویز دے سکتی ہے، پارلیمنٹری کمیٹی صرف جوڈیشل کمیشن کی سفارش کی منظوری کرتی ہے۔

سپریم کورٹ نے دو ایک کی اکثریت سے وفاقی حکومت کی درخواست خارج کردی، جسٹس منیب اختراور جسٹس محمد علی مظہرنےدرخواستیں خارج کیں، جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹری کمیٹی برائے ججز تقرری کے فیصلے کے خلاف درخواستیں منظور کی تھیں، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

Read Comments