وزارت خزانہ حکام نے وفاقی بجٹ کی تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شئیر کر دی ہیں۔
گزشتہ روز حکام وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لئے ان سے بجٹ کی تفصیلات شیئر کی جائیں گی، اور آئی ایم ایف کے اعتراضات کی صورت میں بجٹ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کی تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شئیر کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے تجاویز میں ایف بی آر اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم اہداف کی تجاویز شئیر کی گئی ہیں، آئی ایم ایف ان تجاویز کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ حکام سے بجٹ پر بات چیت کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں قرض اور سود کیلئے 8 ہزار ارب تک مختص کرنے کی تجویز ہے، اور دفاعی اخراجات 1.7 ٹریلین سے زائد رکھنے کا تخمینہ ہے، جب کہ نان ٹیکس آمدن کے ذریعے 2.5 ٹریلین روپے جمع کرنے کا ہدف ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک منافع 900 ارب اور پی ڈی ایل سے 750 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں گے، آئندہ بجٹ میں سبسڈیزکی مدمیں1.3ٹریلین مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے، وفاق اور صوبوں کا بجٹ خسارہ 4.8 سے 5 فیصد تک رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک حکام سے آئندہ مالی سال کیلئے فنانسنگ پر بھی بات چیت جاری ہے، اور آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے قبل معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹاف لیول معاہدے کو منظوری کیلئے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو بھجوا دیا جائے، موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لئے مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے