تحریک انصاف کے سابق جنرل سیکرٹری اسد عمر کا کہنا ہے کہ کوئی پارٹی سے جائے یا نہ جائے فرق نہیں پڑتا، ووٹ صرف عمران خان کا ہے۔
تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر کے خلاف لاہور میں درج انسدادِ دہشت گردی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر سماعت کی، جب کہ اسدعمر اپنی وکلا آمنہ علی اور شاہینہ شہاب کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
اسد عمر کی وکلاء نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اسد عمر کے خلاف لاہور میں مقدمات درج ہیں اور انہوں نے یہاں اسلام آباد میں بھی مقدمات میں پیش ہونا ہے، عدالت ایسا حکم دے کہ ملک بھر میں کہیں سے بھی اس مقدمہ میں گرفتار نہ کیا جا سکے، اور لاہور کے تھانہ گلبرگ میں 10 مئی کو درج مقدمہ میں حفاظتی ضمانت دی جائے، جب کہ لاہور کی متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کیلئے کم ازکم 2 ہفتے کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومئی واقعات کے تناظرمیں لاہور میں درج انسدادِ دہشت گردی کے مقدمات میں اسد عمر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرلی، عدالت نے اسد عمر کی 25 ہزار مچلکوں کی عوض جمعرات تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔
واضح رہے کہ اسد عمر کے خلاف 9 مئی کے واقعات کے بعد تھانہ گلبرگ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
عدالت کے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، جس نے قانون توڑا ہے اسے بچنا نہیں چاہیے، ووٹ صرف عمران خان کا ہے، کوئی پارٹی سے جائے یا نہ جائے فرق نہیں پڑتا۔
صحافی نے اسد عمر سے سوال کیا کہ پارٹی میں کوئی ایکٹو رول ادا کریں گے؟۔ جس پر اسد عمر نے کہا کہ صبح سے تیسری عدالت میں پیش ہو رہا ہوں۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ لاہور جا رہے ہیں عمران خان سے ملاقات کریں گے۔ جس پر اسد عمر نے کہا کہ جی شاید عمران خان سے مل لوں۔