نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ جیل میں خواتین سے زیادتی کے الزامات پروپیگنڈہ ہیں، ان کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جیل میں خواتین سے زیادتی کے الزامات پروپیگنڈہ ہیں، ماؤں بہنوں کی عزت ہوتی ہے، خدارا ایسے الزامات لگانے سے قبل سوچ لینا چاہئے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں 32 خواتین گرفتار ہوئی تھیں، 11خواتین جوڈیشل ریمانڈ پر لیڈیزجیل میں ہیں، ان خواتین کے ساتھ جیل میں لیڈیز اسٹاف ہوتا ہے، کبھی جیل میں اس طرح کا واقعہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جیل میں کیمرے بھی لگےہیں، مانیٹرنگ ٹیمیں بھی ہیں، ماوں بہنوں کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا، حملہ آور جتنا مرضی اثرو رسوخ والا ہو وہ چھوٹے گا نہیں، عمران خان کی نظربندی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا، خدیجہ شاہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے بعض پولیس والوں کیخلاف بھی ایکشن لیا ہے، دیگر کیسوں میں مطلوب خواتین سے نرم رویہ اختیار کیا ہے، خواتین کو تفتیش کیلئے بلا رہے ہیں، چھاپے کیلئے لیڈیز پولیس کو ساتھ لے کر جا رہے ہیں، ایک خاتون ایس ایس پی تمام امور کو خود مانیٹر کر رہی ہیں، خاتون ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر جیل میں خواتین کو دیکھنے جا رہی ہیں، صحافی کوریج کیلئے گئے تھے، ہم انہیں فوری چھوڑ رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ صحافیوں کا نام لسٹ میں بھی نہ آئے۔
گزشتہ روز چئیرمین عمران خان نے بیان دیا تھا کہ رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس سے میرے سارے شک دور ہو گئے ہیں، جو اس نے باتیں کیں اس کا مطلب دو چیزیں ہیں، یا ان کو ڈر لگ گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی گرفتار خواتین جب جیلوں سے نکلیں گی تو بتائیں گی کہ ان کے ساتھ کیا ہوا، اس کی تیاری کی ہے۔ یا ان کو خوف ہے کہ کوئی ایسی چیز ہوگئی ہے جو ان سے سنبھالی نہیں جا رہی، جس کا ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ یہ بات اگر نکل آئی تو پہلے سے تیاری کرلو کہ کوئی بہت بڑی سازش تھی اور تحریک انصاف نے سب کچھ کروایا۔
27 مئی رات گئے ہنگامہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کچھ گفتگو پکڑی ہے، دو طرح کے منصوبے بنائے جا رہے تھے۔ پہلا پی ٹی آئی ورکرز کے گھر پر جعلی چھاپے کا تھا فائرنگ سے ہلاکتیں کرنی تھیں تاکہ دنیا کو بتایا جائے کہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی گئی۔
وزیرداخلہ کے مطابق دوسرے منصوبے میں ریپ بھی کیا جانا تھا، مقصد قانون نافذ کرنے والوں پر الزام لگانا تھا، یہ ڈراما گزشتہ رات کرنے والے تھے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ڈھنڈورا پیٹا جائے اس لیے مناسب سمجھا گیا کہ قوم کو فوری طور پر آگاہ کردیا جائے۔