رجب طیب اردوان نے ترکی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں میدان مارلیا، صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی شرح تراسی اعشاریہ نو فیصد رہی، کمال اوغلو نے بھی زبردست مقابلہ کیا.
ترکیہ کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کمال قلیچ داراوغلو کے درمیان صدارتی انتخاب کے دوسرے راؤنڈ میں سخت مقابلہ ہوا۔ پہلے مرحلے میں تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار سنان اوغنان کی حمایت کے بعد طیب اردوان کی پوزیشن مضبوط ہوگئی۔
ترکیہ کے وقت کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور شام 5 تک جاری رہی۔ صدارتی الیکشن میں پولنگ کے بعد ابتدائی نتائج میں طیب اردوان کو حریف امیدوار کمال قلیچ پر واضح اکثریت حاصل ہوگئی۔ ابتدائی نتائج میں اردوان نے 64 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ کمال قلیچ داراوغلو کو 36 فیصد ووٹ پڑے۔
رجب طیب اردوان نے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ ہم نے عوام کی سپورٹ سے صدارتی الیکشن مکمل کرلیے، ہمیں مزید 5 سال حکومت کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، میں اپنے ہر ساتھی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، وقت آگیا ہے کہ قوم کی خواہش کا تحفظ کریں۔
واضح رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے ابتدائی انتخاب کی ووٹنگ میں طیب اردوان کو 49.5 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے جو واضح کامیابی سے صرف 0.6 فیصد کم تھے۔ جبکہ اردوان کے حریف کمال قلیچ نے 44 فیصد اور تیسرے امیدوار الٹرا نیشنلسٹ سیاستدان سینان اوغان نے صرف 5 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
سیکولر اور مغرب نواز سمجھے جانے والے کمال قلیچ داراوغلو نے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں رجب طیب اردوان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے دو ہفتے کی مہم کے دوران اس بات کو دہرایا کہ اب یہ انتخاب نہیں بلکہ موجودہ صدر طیب اردوان پر ریفرنڈم ہے۔
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اپنے بھائی کو دوبارہ صدر بننے پر دلی مبار کباد دیتا ہوں، طیب اردوان دنیا کے چند سیاستدانوں میں شامل ہیں جن ان کی سیاست عوام کی خدمت کے گرد گھومتی ہے۔
شہباز شریف نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ اردوان کی کامیابی ان پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے، ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات کی بلندی کا سفر جاری رہےگا۔