وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی اگر نائن زیرو، بلاول ہاؤس یا رائے ونڈ سے پلان ہوتا تو اس کا ردعمل کیا ہوتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے شہر قائد میں گریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم کے فور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں پرُتشدد مظاہروں پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اب ہم کتنا برادشت کریں کہ لاہور میں جناح ہاؤس کو جلایا گیا، شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی کی گئی، حملوں میں ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر 9 مئی سانحہ نائن زیرو میں ہوتا تو اس کا ردعمل کیا ہوتا اگر بلاول ہاؤس میں ہوتا یا رائے ونڈ میں پلان ہوتا تو اس کا ردعمل کیا ہوتا۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم انھیں نااہل کرسکتے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے مارچ میں جب زمان پارک گرفتاری کے لئے گئے، تو جواب میں اس شخص نے میدان جنگ بنایا تب بھی ہم نے کچھ نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات جو ہوئے ہم نے ایک سالہ حکومت میں نہیں دیکھے، انھوں نے اسلحے کے ہمراہ مارچ بھی کیا تھا لیکن پھر بھی ہم اپنے سیاسی حریفوں کے کیسز عدالتوں میں نہیں لے کر گئے، تحریک انصاف کےخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پر توجہ دیں تو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہیں ، ملک کا سب سے غیرمقبول ادارہ واپڈا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے ارکان اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ شرجیل میمن نے 2 سال جیل میں گزارے تھے، جس وقت پی پی رہنما گرفتار تھے تو چیف جسٹس گڈ ٹو سی کہنے جیل تک آجاتے تھے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو اندازہ ہی نہیں سیلاب سے کیا تباہی ہوئی، مون سون سے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔ بلوچستان اور سندھ کے عوام کے لیے ڈی سیلینیشن کا نظام لانا ہوگا۔
وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہبازشریف ہمارے وزیراعظم ہیں، یہی مسائل حل کریں گے، کراچی کو شہباز اسپیڈ کی ضرورت ہے کیونکہ وزیراعظم کی ایک سالہ کارکردگی سے زمین آسمان کا فرق سامنے آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کراچی آمد پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مسائل کے حل کے لئے ٹیم تشکیل دینے کی تجویز بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ایک ٹیم تشکیل دیں جو سندھ میں آئے عوام اور حکومت سے تعاون کرے تاکہ مسائل کا حل نکال سکیں۔