**وزیر خارجہ اورچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ اصولی طور پر کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کی مخالفت کرتے ہیں لیکن سیاسی جماعت کو بھی سیاسی جماعت رہنے کی خواہش رکھنی ہوگی۔ **
پارلیمنٹ ہاﺅس میں اخبارنویسوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ، ’اگر وہ سیاسی جماعت ایک عسکریت پسند تنظیم بننا چاہ رہی ہے اور 9 مئی کے واقعات سے لاتعلق رہنے کو تیار نہیں ہے تو اس صورت میں، میں کیا چاہتا ہوں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور قانون اپنا راستہ لے گا‘۔
وزیرخارجہ پی ٹی آئی پرممکنہ پابندی عائد کیے جانے سے متعلق سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت ماننے سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ، ’پی ٹی آئی میں سیاسی جماعت بننے کی قابلیت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ 9 مئی جیسے واقعات ہماری تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئے، ملٹری تنصیابات پر جو حملے ہوئے ان کی تفصیلات جب قوم کے سامنے آئیں گی تو ہر پاکستانی چاہے گا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ سیاسی جماعتیں ریاست کے خلاف پتھر ،لاٹھی ،بندوق استعمال نہیں کرتیں‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ، ’دنیا میں ملک میں اور میڈیا میں ایک غلط فہمی ہے کہ شاید جس طریقے سے ماضی میں آئین میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹ قائم کئے گئے تھے ایسے ہی 9 مئی کے دہشتگردوں کے خلاف کرنا چاہتے ہیں ایسی کوئی بات نہیں۔ ہم کوئی نیا ملٹری کورٹ قائم نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی آئین میں نئی ترمیم لے کر آرہے ہیں اور نہ ہی پاکستان کے قانون میں کوئی ترمیم لے کر آنا چاہ رہے ہیں‘۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی غیر جمہوری اور غیر آئینی رویے کی کبھی حمایت نہیں کرسکتی۔
ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم رہا ہے اور 70 سال کا سیاستدان ہے انہیں اس چیز کا خیال رکھنا چاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم رہا ہے اور 70 سال کا سیاستدان ہے انہیں اس چیز کا خیال رکھنا چاہیئے
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ وہ 9مئی کے واقعے سے پہلے مذاکرات کے سب سے بڑے حامی تھے اورفیصلہ کیا تھا کہ پی پی کی کمیٹی بناکرسارے اتحادیوں سے ایک کرکےرابطہ کریں گے اور قائل کریں گے، وہ ڈائیلاگ ایک دن ہی انتخابات پر تھے اور کامیاب تھے، اس حد تک یہ اعلان کیا کہ پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہوں۔ ڈائیلاگ میں ہمارے نمائندوں نے ہمیں قائل کرنا تھااور خان صاحب کے نمائندوں نے ان کو قائل کرنا تھا۔ خان صاحب نے نے خود اپنے فیصلے اور ہمارے فیصلوں کو بھی سبوتاژ کیا۔یہ 2014ءمیں یہاں آیا تھا اس پارلیمنٹ پر حملہ کیا پی ٹی وی پر حملہ کیا مگر ہم نے اس کے ساتھ کچھ نہیں کیا۔ ہم عمران خان کو ہٹانے کے لئے تحریک عدم اعتماد لے کر آئے جو کہ جمہوری طریقہ تھا مگر ان کا رویہ غیرجمہوری تھا ، چیف جسٹس عمر عطابندیال نے یہ کہا کہ یہ غیرجمہوری اور غیرآئینی ایکشن ہے مگر میں نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا کہ جو آئین توڑتا ہے اس کے خلاف ایکشن لینا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ انہوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔