صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے آڈیو لیکس کمیشن کا طلبی نوٹس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کا طلبی نوٹس چینلج کیا ہے، اور اپنی درخواست میں وفاق، آڈیولیک کمیشن، پیمرا اور پی ٹی اے کو فریق بنایا ہے۔
صدرسپریم کورٹ بار عابد زبیری نے درخواست میں مؤقف پیش کیا ہے کہ آڈیولیک کمیشن کا نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے۔
عابد زبیری نے درخواست میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ کسی بھی شہری کی جاسوسی یافون ٹیپنگ نہیں کی جاسکتی، آڈیو لیک کمیشن کا نوٹیفکیشن آرٹیکل 9، 14،18، 19، 25 کی خلاف ورزی ہے، مبینہ آڈیو لیک کمیشن کی تشکیل، احکامات اور کارروائی کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مبینہ آڈیوز کو غیر قانونی قرار دیا جائے، حکم دیا جائے کہ مبینہ غیر آئینی آڈیوز کی بنیاد پر کسی شہری کیخلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے، غیر قانونی آڈیوز کو میڈیا پر نشر کرنے اور آگے پھیلانے سے روکنے کا حکم دیا جائے، متعلقہ فریقین کو گمنام سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے والوں کی شناخت کا حکم دیا جائے۔
کمیشن کی گزشتہ کارروائی میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا تھا کہ بدھ 24 مئی تک تمام آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ فراہم کریں اور آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست بھی فراہم کی جائے، جب کہ جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبرفراہم کریں۔
گزشتہ روز کمیشن کے حکم پر وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز فراہم کر دیں، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کروایا گیا۔
ذراٸع کے مطابق حکومت کی جانب سے کمیشن کو مجموعی طور پر8 آڈیوز جمع کرائی گئی ہیں، جب کہ آڈیوز میں موجود افراد کے نام،عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں، آڈیوز میں شامل افراد کی فہرست بھی انکواٸری کمیشن کے حوالے کردی گٸی ہے۔
ذرائع کے مطابق آڈیو لیکس میں شامل افراد کے ناموں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، اٹارنی جنرل آفس نے 8 مبینہ آڈیوز سے متعلق ناموں کی فہرست تیار کی ہے، اور اس فہرست میں پہلا نام سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا ہے۔
ذرائع کے مطابق فہرست میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، موجودہ چیف جسٹس کی خوشدامن ماہ جیبیں نون، صحافی قیوم صدیقی اور تحریک انصاف کے رہنما جمشید چیمہ کے نام شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی تیار کردہ فہرست میں وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ رافیہ طارق کا نام بھی ہے، فہرست میں صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری، سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ابو ذر مقصود چدھڑ کے مطابق علاوہ سپریم کورٹ کے ایک حاضرسروس جج کا نام بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ 20 مئی کو حکومت نے ججز کی آڈیو لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنایا تھا، کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بنایا گیا ہے، جب کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق بھی جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں۔
مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے جوڈیشل کمیشن سے متعلق وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے موجودہ جج اور ایک وکیل کے ساتھ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا، سابق وزیراعلیٰ اور وکیل کے درمیان مخصوص بینچز کے لیے مقرر کرنے کی تحقیقات بھی کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن موجودہ چیف جسٹس، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے داماد سمیت آڈیو لیکس سے جڑے افراد سے بھی تحقیقات کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن ذمے داروں کا قانون کے مطابق احتساب کرنے کا بھی فیصلہ کرے گا، یہ بھی دیکھے گا کہ کونسی ایجنسی ذمے داروں کا احتساب کرسکتی ہے۔