بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ حریف جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر صدر کو بائی پاس کرنے اور جمہوریت کی ”سنگین توہین“ کا الزام عائد کیا ہے۔
نئی پارلیمنٹ عمارت کا افتتاح اتوار 28 مئی کو کیا جائے گا۔ افحزب اختلاف کی جماعتوں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح وزیر اعظم کو نہیں بلکہ صدر جمہوریہ کو کرنا چاہیے۔
گزشتہ روز 19 اپوزیشن جماعتوں نے افتتاحی تقریب میں بھارتی صدر دروپدی مرمو کو مدعو نہ کرنے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری جمہوریت پربراہ راست اثر پڑتا ہے اوراس حوالے سے جواب کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ موقف میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے جمہوریت کی روح نکالنے کے بعد نئی عمارت کی کوئی اہمیت نہیں دکھائی دیتی۔ ہم بائیکاٹ کے اجتماعی فیصلے کا اعلان کرتے ہیں۔خبر رساں اداروں کے حوالے سے ذرائع کے مطابق جلد ہی ایک مشترکہ اعلامیے کا اعلان کیے جانے کا امکان ہے جس میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے متحدہ بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا۔
اس عمارت کی تعمیر سینٹرل وسٹا پراجیکٹ کا حصہ ہے، جس کا مقصد وزیراعظم کیلئے نئی رہائشگاہ سمیت برطانوی نوآبادیاتی دور سے تعلق رکھنے والی سرکاری سہولیات کی تزئین و آرائش ہے۔
نئی عمارت کی تعمیر کا آغازجنوری 2021 میں کیا گیا تھا اور اس کی لاگت کا تخمینہ 12 بلین روپے ( 145 ملین ڈالر) لگایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے شفافیت کی کمی، زیادہ لاگت، ماحولیاتی اور رئیل اسٹیٹ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی حکومت نے عمارت کی تعمیرکا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضروری تھا اور بھارتیوں کیلئے یہ قابل فخر ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ اگست 1947 میں اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو دیا گیا رسمی تخت ’سینگول‘ الہ آباد میوزیم کی نہرو گیلری میں رکھا گیا تھا اور اسے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں نصب کرنے کے لئے دہلی منتقل کردیا گیا ہے۔
کانگریس کے رہنما آچاریہ پرمود کرشنن نے اپوزیشن سے اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ کانگریس سمیت 20 اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی نقاب کشائی کی تقریب کا بائیکاٹ کرنے کے اعلان کے بعد آچاریہ کی جانب سے یہ اپیل سامنے آئی ہے۔
شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی)
یوجنا شرمیکا ریتھو کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی)
تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)
بیجو جنتا دل (بی جے ڈی)
انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی)
دراوڑ منیتر کاژگم (ڈی ایم کے)
عام آدمی پارٹی (اے اے پی)
شیوسینا (یو بی ٹی)
سماج وادی پارٹی (ایس پی)
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا
جھارکھنڈ مکتی مورچہ
کیرالہ کانگریس (مانی)
وڈوتھلائی چیروتھائیگل کاچی
راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)
جنتا دل (یونائیٹڈ)
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)
انڈین یونین مسلم لیگ
نیشنل کانفرنس
انقلابی سوشلسٹ پارٹی
مارومالارچی دراوڑ منیترا کاژغم