پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کو عدالتی احکامات کے بعد رہائی ملی لیکن انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ پولیس اعجاز چوہدری کو جیل کے عقبی دروازے سے لے کر روانہ ہوئی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اعجاز چوہدری کے اہلخانہ جیل کے باہر ان کی رہائی کے منتظر تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کی نظر بندی کے خلاف درخواستیں عدالتی دائرہ اختیار میں نہ ہونے کے باعث ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے دونوں جانب سے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سینیٹر اعجاز چوہدری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اعجاز چوہدری کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
دوسری جانب ملیکہ بخاری اور علی محمد کی نظر بندی کے خلاف اور دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت بھی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
وکیل درخواست گزار تیمور ملک ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کو ڈی سی پنڈی کے احکامات پر دوبارہ گرفتار کیا گیا، دونوں رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت ڈی سی پنڈی کے حکم پر گرفتارکیا گیا۔
جس پر عدالت نے کہا کہ پنڈی کا کیس ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آپ اس سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کریں۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے ہدایت کے ساتھ درخواستیں نمٹا دیں۔