ٹیکنیکل تجزیےاورجیوفینسنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری سے قبل حساس تنصیبات پر حملے کا منصوبہ 8 مئی کو زمان پارک میں تیار کیا گیا۔
9 مئی کو جناح ہاوس پر حملے کی تحقیقات میں مزید اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، اور انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سے قبل حساس تنصیبات پر حملے کا منصوبہ 8 مئی کو زمان پارک میں ہی تیار کیا گیا تھا۔
ٹیکنیکل تجزیے اور جیوفینسنگ سے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے رابطوں سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، اور پی ٹی آئی قیادت کی چھ اہم شخصیات کے روابط کا ریکارڈ مل گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے قبل ہی گرفتاری کے خدشات پر ردعمل تیار کیا گیا۔
جیوفینسنگ ریکارڈ کے مطابق 8 مئی زمان پارک اور 9 مئی جناح ہاؤس بلوے میں 154 موبائل نمبرز مشترک پائے گئے، اس دوران یاسمین راشد، حماد اظہر، محمود الرشید ، اعجاز چوہدری کے بلوایوں سے رابطے تھے، جب کہ اسلم اقبال اور مراد راس بھی بلوائیوں سے مسلسل رابطے میں رہے۔
ریکارڈ کے مطابق 215 کالرز 9 مئی کو 6 رہنماؤں کے ساتھ رابطوں میں رہے، ان میں سے یاسمین راشد کا رابطہ بذریعہ کالز41 بار ہوا، حماد اظہر کے موبائل نمبر سے 10 کالز شرپسندوں کو کی گئیں، اور محمود الرشید 75 بار موبائل رابطوں کے ساتھ سرفہرست رہے۔
جیو فینسنگ ریکارڈ کے مطابق اعجازچوہدری کی جانب سے کی جانے والی اور موصول ہونے والی 50 کالز ریکارڈ میں آئیں، سابق وزیر اسلم اقبال کی 16 کالز اور مراد راس نے 23 کالز جناح ہاؤس میں موجود شرپسندوں کو کیں۔
مشتعل افراد کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے شر پسند عناصر کی گرفتاریوں اور شناخت کا سلسلہ جاری ہے، اور اب تک متعدد افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جب کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت بھی مل گئے ہیں۔
حملے کی تحقیقات کے دوران جیوفینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ جس کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔
جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق پرتشدد مظاہرین دوپہر 2:35 سے لے کر 2:40 تک زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے، 2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر قائدین لبرٹی چوک پہنچے، سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رُخ کیا، 4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپاؤ برج پر پہنچا ہوا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاؤس پر بولا گیا، جو 25-30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اُسے واپس دھکیل دیا گیا، 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاؤس بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی۔
رپورٹ کے مطابق ساڑھے 5 بجے سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاؤس میں شدید توڑ پھوڑ کرکے شدید نقصان پہنچایا، 6 بج کر 7 منٹ پر جناح ہاؤس کو مکمل جلا دیا گیا، 6 بج کر 10 منٹ پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاؤس پہنچ گئی، جنہوں نے تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا، 6 بج کر 13 منٹ پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاؤس پہنچ گیا۔
ساڑھے 6 بجے سے 7:55 تک تقریباَ 2 ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاؤس کو مکمل تباہ کردیا، تباہی کا یہ سلسلہ رات 8 بجے تک جاری رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی، ملک کے باقی علاقوں میں تقریباً 200 سے زائد جگہوں پر 2 سے 3 گھنٹے میں شر پسندوں نے تباہی مچادی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔
جناح ہاؤس پر پوری منصوبہ بندی اور کوآرڈی نیشن کے ساتھ منظم طریقے سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں چند شر پسند رہنماؤں کی براہ راست شرکت اور رہنمائی شامل تھی۔