وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو تحقیق طلب مبینہ آڈیوز فراہم کر دیں ہیں، مجموعی طور پر آٹھ آڈیوز کمیشن کو جمع کرائی گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے ججز کی میبنہ آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
کمیشن کی گزشتہ کارروائی میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا تھا کہ بدھ تک تمام آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ فراہم کریں اور آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست بھی فراہم کی جائے، جب کہ جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبرفراہم کریں۔
آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلٸے قاٸم انکواٸری کمیشن میں پیش رفت سامنے آئی ہے، کمیشن کے حکم پر وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز فراہم کر دی ہیں، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کروایا گیا ہے۔
ذراٸع کے مطابق حکومت کی جانب سے کمیشن کو مجموعی طور پر8 آڈیوز جمع کرائی گئی ہیں، جب کہآڈیوز میں موجود افراد کے نام،عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں، آڈیوز میں شامل افراد کی فہرست بھی انکواٸری کمیشن کے حوالے کردی گٸی ہے۔
ذرائع کے مطابق آڈیو لیکس میں شامل افراد کے ناموں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، اٹارنی جنرل آفس نے 8 مبینہ آڈیوز سے متعلق ناموں کی فہرست تیار کی ہے، اور اس فہرست میں پہلا نام سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا ہے۔
ذرائع کے مطابق فہرست میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، موجودہ چیف جسٹس کی خوشدامن ماہ جیبیں نون، صحافی قیوم صدیقی اور تحریک انصاف کے رہنما جمشید چیمہ کے نام شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی تیار کردہ فہرست میں وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ رافیہ طارق کا نام بھی ہے، فہرست میں صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری، سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ابو ذر مقصود چدھڑ کے مطابق علاوہ سپریم کورٹ کے ایک حاضرسروس جج کا نام بھی شامل ہے۔