پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سلیم اختر لابر اور نادیہ شیر خان نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
9 مئی کے واقعات کے بعد سے اب تک تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد رہنما پارٹی سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں، اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما نادیہ شیر خان نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کرلی ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق رکن صوبائی اسمبلی نادیہ شیر خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے شدید رنج پہنچایا، وہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ تریں دن ہے، اس دن اداروں اور تنصبیات پر حملہ ہمیں کسی طور قبول نہیں، اس میں ملوث کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
نادیہ شیر نے کہا کہ گزشتہ 12 روز سے میں ذہنی تکلف سے گزر رہی ہوں، مسائل کا سامنا ہوتا ہے لیکن اس کی بھی حد ہوتی ہے، پی ٹی ائی جو انقلاب کے نام پر بنائی گئی اس سے پی ٹی ائی کا دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں، پارٹی میں عمران خان کے علاوہ کسی کی بات نہیں سنی جاتی، اس پارٹی کے لئے رہنماوں نے بہت سی قربانیاں دی، لیکن جن لوگوں نے قربانی دی ان سب کو الگ کر دیا گیا۔
سابق رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں مزید اس شرپسند جتھے کا حصہ نہیں بن سکتی، یہ سب برداشت سے باہر ہوچکا ہے۔
کراچی میں گذشتہ روز بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران گرفتار ہونے والی پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی صائمہ ندیم نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈٰیو بیان جاری بیان میں پارٹی سے علیحگی کا اعلان کرتے ہوئے صائمہ ندیم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نا قابل برداشت ہیں جن کی میں شدید مذمت کرتی ہوں، لہٰذا اب میرا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور پی پی 212 سے کامیاب ہوکر پنجاب اسمبلی تک رسائی حاصل کرنے والے سلیم اختر لابر نے بھی پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
سلیم اختر لابر کو حالیہ دنوں میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کا ٹکٹ دیا تھا، تاہم سلیم اختر لابر نے اب وہ ٹکٹ بھی واپس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
سابق ایم پی اے سلیم اختر لابر نے میڈیا کے سامنے تحریک انصاف کے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو کر پارٹی کا ٹکٹ واپس کرتا ہوں۔
جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین نے بھی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق اراکین اسمبلی نے تحریک انصاف کے منحرف رہنما جہانگیر ترین سے رابطہ کیا ہے۔ ۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے لاہور میں سیاسی دفتر قائم کر لیا ہے، اور گزشتہ 1 ہفتے میں 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات نے ان سے ملاقات کی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین باقاعدہ سیاسی مصروفیات کا آغاز اپنی نااہلی کے خاتمے کے بعد شروع کریں گے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور سیاست سے کنارہ کشی کرلی تھی، جب کہ فیاض الحسن چوہان نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے پارٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کے دنوں میں میری صحت خراب رہی، اس دن کے بعد میری بیٹی ایمان کو میری وجہ سے آزمائش سے گزرنا پڑا، اپنی بیٹی کی روتے ہوئی ویڈیوز اڈیالہ جیل میں بھی دیکھیں۔
شیریں مزاری نے سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 5 ماہ قبل میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا، اور میں بھی سیاست میں مصروف تھی، جس وجہ سے میری بیٹی کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں تھا، میں اپنے بچوں کا واحد سہارا ہوں، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست ہی چھوڑ دوں گی اور اپنا وقت اپنے گھر پر دوں گی۔
سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے، میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں گی، میں اپنے بچوں اور والدہ پر زیادہ توجہ دوں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو خیرباد کہہ رہا ہوں لیکن سیاست کرتا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے پارٹی میں کھڈے لائن تھا، میں بہت قربانیں دیں لیکن مجھے پارٹی رہنما فوج کا بندہ سمجھتے تھے، میری زمان پارک میں اینٹری بھی بند تھی۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ 8 دن سے جیل میں تھا، میں نے فیملی سے پوچھا کہ عمران خان نے گرفتاری کی مذمت کی تو مجھے معلوم ہوا کہ پارٹی چیئرمین نے تمام رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کردی لیکن مجھے بھول گئے۔