تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے جعلی مقدمات اور اپنی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مواصلات مراد سعید نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھا ہے اور اس میں بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔
مراد سعید نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اس وقت شہریوں کے بنیادی حقوق نہایت سنگین صورتحال اختیار کیے ہوئے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں، جعلی اور بے بنیاد ایف آئی آرز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے۔
مراد سعید نے بتایا کہ امن کی بات کرنے پر مجھے اور میرے خاندان کو مسلسل دھمکیاں دی گئیں، ضمانت کے باوجود میری غیر موجودگی میں میرے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین اور ملازمین کو ہراساں کیا گیا، اب میرے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیجانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ شہید ارشد شریف کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کینیا میں بے دردی سے قتل کیا گیا، چیف جسٹس اور دیگر اداروں کو اپنے خدشات سے برملا آگاہ کرنے کے باوجود ارشد شریف کی آواز نہیں سنی گئی۔
مراد سعید نے خط میں کہا ہے کہ میرے قتل کا بھی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کی ذمہ داری پارٹی قیادت پر ڈالی جائے گی، میرے گھر پر سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد نے حملہ کرنے کی کوشش کی جو میرے پہنچنے پر با آسانی ریڈ زون میں فرار ہوگئے، اس معاملے پر بارہا کوششوں اور عدالتی احکامات کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر درج نہ کی۔
مراد سعید نے چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں کسی عدالتی فورم پر کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کر سکتا، ریاست کے ماورائے آئین اقدامات سے میرا انصاف تک رسائی کا بنیادی حق معطل کر دیا گیا ہے، گزارش ہے کہ ان خدشات کے پیش نظر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں، امید ہے کہ یہ خط نظر انداز کیے گئے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا، گزارش ہے کہ ان خدشات کے پیش نظر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں گے۔