جی 20 اجلاس کا آخری دن ہے اور دنیا بھر میں کشمیری اجلاس کے متنازعہ علاقے میں انعقاد کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
بھارت کی جانب سے 22 سے 24 مئی تک جی 20 رکن ممالک کے ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس مقبوضہ کشمیر کے ضلع سری نگر میں جاری ہےاور آج اس کا آخری روز ہے۔
دوسری جانب پاکستان سمیت چین، ترکی، سعودی عرب اور مصر نے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، اور کشمیری سراپا احتجاج ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ آزاد کشمیرکے مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
پاکستان نے جی 20 اجلاس کے تیسرے اور آخری روز کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان مکمل طورپرکشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
گزشتہ روز حریت رہنما عبدالحمید لون نے اس حوالے سے کہا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے جی ٹوئنٹی اجلاس کشمیر میں کرا رہا ہے، قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا ہے، سری نگر کی سڑکیں اور گلیاں بھارتی فوج کے قبضے میں ہیں، سری نگر ایئرپورٹ کے اطراف محاصرہ جاری ہے، جی ٹوئنٹی کے نام پر کشمیری عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا گیا ہے۔
عبدالحمید لون کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نارملسی کے بھارتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں مکمل پہیہ جام شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، تنازع کشمیر ایک بین الاقوامی ایشو ہے، بھارت مسئلہ کشمیر کی حقیقت کو تسلیم کرے، عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ ترک کر کے کشمیریوں کو آزادی دلائے۔