سندھ بھر کے 10 ہزار منتخب بلدیاتی نمائندے آج حلف اٹھائیں گے، کراچی ڈویژن کے 1200نمائندے بھی شامل ہیں۔
بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی 99 نشستوں کے ساتھ پہلے، جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پی ٹی آئی 41 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
ایم کیوایم نے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
پیپلزپارٹی اب تک کراچی اور حیدرآباد کے میئر کا حتمی فیصلہ نہ کرسکی۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے میئر کے لیے 3 بڑے نام زیر غور ہیں، ایک حصہ مرتضیٰ وہاب، دوسرا حصہ نجمی عالم اور تیسرا مسرور احسن کا حمایتی ہے۔
پارٹی کو کراچی میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے 10 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے بھی 8 سے زائد درخواستیں ملی ہیں، میئر کا حتمی اعلان اگلے ہفتے متوقع ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے تمام منتخب نمائندے آج اپنے عہدوں کا حلف لیں گے۔
پی ٹی آئی کراچی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے منتخب نمائندے قیادت سے رابطے میں ہیں، بلدیاتی نمائندوں کے فارورڈ بلاک کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، پی ٹی آئی کے منتخب نمائندے پارٹی سے مخلص اور مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہیں، مخالفین کی جانب سے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں،اگر بلدیاتی نمائندوں کو حلف لینے سے روکا یا گرفتار کیا گیا تو واضح ہوجائے گا کہ پیپلز پارٹی دو نمبر طریقے سے میئر لانا چاہتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کے پاس پورے نمبرنہیں یہ پی ٹی آئی کے خلاف سازش کر کے میئر لانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی ایوان میں اکثریت رکھتے ہیں، میئر ہمارے اتحاد کا منتخب ہونا چاہیئے۔