مودی سرکار نے کشمیروں کی آزداری کی جدوجہد کو دبانے کے لئے مسلمانوں کی املاک کو مسمار اور نذرآتش کرنے کا ہتھیار اپنا لیا۔
جموں و کشمیر پر قابض بھارتی افواج کی انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، وہیں مودی سرکار نے اب گھروں کی مسماری کو کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے نیا ہتھکنڈا بنا لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے بلڈوزر سیاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیار بنا لیا ہے، اور مقبوضہ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نذرِآتش کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 4 سالوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 2500 سے زائد گھروں کو مسمار اور دکانوں کو نذرِ آتش کیا گیا، صرف 2020 میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا، اور 4 جنوری 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا۔
فروری میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیاں بھارت سے خرید و فروخت ترک کر دیں۔
کیا G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی بنے رہیں گے۔