ماہر قانون جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کا کہنا ہے کہ بہت محدود معاملات میں سویلین پر آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلوژیو“ میں بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت جوڈیشل یا کوئی بھی کمیشن تشکیل دی جاتی ہے جس میں اپنی مرضی کے ممبران شامل کرنا حکومت کی صوابدید ہوتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیو لیک کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی جوڈیشل کمیشن سے متعلق سوال پر جسٹس وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کے سٹنگ جج کو کمیشن میں رکھنا ہوتو چیف جسٹس کی مشاورت ضروری ہوتی ہے، یہ ایک اصول ہے جس پر ماضی میں بھی عملدرآمد ہوتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں فائز عیسیٰ کے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی گئی یا نہیں، البتہ کمیشن میں دیگر ممبران خود چیف جسٹس ہیں، لہٰذا انہیں کسی اجازت کی ضرورت نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے پی ٹی آئی اراکین پارلیمنٹ کے استعفوں سے متعلق فیصلے پر سابق جج نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے پابند ہوں گے۔
آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے حوالے سے جسٹس وجیہہ کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ فوج سے متعلق ہے، کسی بھی اہلکار و افسر کے خلاف اسی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوتی ہے جب کہ بہت محدود معاملات میں سویلین پر اس ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔