سابق وزیراعظم اور رکن امریکی کانگریس میکسین کی مبینہ زوم آڈیو لیک ہوگئی۔
لیک آڈیو میں عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سیاسی ناکامی کا ملبہ سابق جنرل پر ڈال دیا اور پاکستانی حالات کی بدترین منظر کشی کی۔
عمران خان نے امریکی رکن کانگریس کو اپنے دور کی معاشی کارکردگی کا بتایا اور امریکا کے سامنے سب سے مقبول لیڈر ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے لیک آڈیو میں کسی ثبوت کے بغیر اپنے اوپر قاتلانہ حملے کا ذمہ اداروں پر ڈال دیا جب کہ اپنے علاوہ تمام جماعتوں اور اداروں کو ناکارہ بھی قرار دیا۔
لیک آڈیو میں عمران خان امریکی رکن کانگریس سے منت سماجت اور امریکا نواز قوتوں سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔
اس دوران عمران خان کا امریکی رکن کانگریس کو بتانا تھا کہ پاکستان کو تاریخ کے سنگین ترین بحران درپیش ہیں، مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں مجھے تین گولیاں لگیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ بہت طاقتور ہے، سابق جنرل نے میری حکومت ختم کی، ہماری سیاسی جماعت کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن کیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے امریکی امریکی رکن کانگریس سے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، لہٰذا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی جانی چاہئے۔
واضح رہے کہ 66 امریکی اراکین کانگریس نے سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھا جس میں عمران خان کو تحفظ فراہم کرنے کا کہا گیا۔
دوسری جانب ایک ٹویٹ میں پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے دعویٰ کیا کہ امریکا کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
اس کے علاوہ جان بولٹن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امریکا کے پاکستان میں اہم مفادات ہیں، مسلسل عدم استحکام اور تشدد کسی کے مفاد میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ سلوک پاک امریکا تعلقات میں رکاوٹ اور تناؤ بڑھانے کا سبب ہے، البتہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہ چلائے جائیں جہاں انہیں بنیادی حقوق تک رسائی حاصل نہ ہو۔