لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 72 اراکین کے استعفے منظور کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 2 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا جبکہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جاٸیں گی۔
عدالت نے تحریک انصاف کے 72 اراکین کو اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر اور الیکشن کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اراکین کو استعفے واپس لینے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو تمام ممبران کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر ہر ممبر کو ذاتی طور پر سنے گا، کم از کم 2 مواقع ہر ممبر کو دیے جاٸیں گے، ہر ممبر کو استعفی دینے کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی الگ الگ بلاٸیں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ استعفے دینے یا نہ دینے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی ممبران کو سن کر فیصلہ کریں گے، اگر کوٸی ممبر پیش نہیں ہوتا تو اسپیکر کو آزادی ہو گی کہ وہ استعفے پر خود فیصلہ کریں۔
عدالت نے ریاض فتیانہ سمیت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 میں الیکشن روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا
تحریک انصاف کے رہنماء فرخ حبیب نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری کیبنٹ اور قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی میعاد ختم ہونے سے 120 دن قبل ضمنی انتخاب نہیں ہو سکتا، قومی اسمبلی کے حلقہ 108 میں الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا ہے، استدعا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 108 میں الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے اعلیٰ عدلیہ میں پیش ہونے اور انتظامی کام سے روکے جانے کے اقدام کو چیلنج کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چوہدری خلیق الزمان نے بیرسٹر احمد عمر ثاقب کے توسط سے درخواست دائر کی ۔
درخواست میں حکومت پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی معاونت کرنے پر رات کی تاریکی میں پراسیکیوٹر جنرل کو اعلیٰ عدالتوں میں پیش ہونے سے روک دیا گیا ہے، نگراں حکومت پنجاب نے کسی قانونی جواز کے بغیر انتظامی کام کرنے سے بھی روک دیا ہے، عدالتی فیصلے موجود ہیں پراسیکیوٹرز کا کام عدلیہ کی معاونت ہے۔
مزید کہا گیا کہ پراسیکیوٹرز کسی دباؤ کے بغیر حکومت کی غلط ہدایات پر نہ چلنے کے پابند ہیں، پراسیکیوٹرز کا کام آئین اور قانون کے تابع ہے کسی حکومت کے ماتحت نہیں، حکومت پراسیکیوٹرز کو صرف تنخواہیں اور مراعات دیتی ہے جبکہ پراسیکیوشن کا ادارہ خود مختار ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالتوں میں پیش ہونے اور انتظامی کام سے روکے جانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور عدالتی فیصلہ آنے تک نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
زمان پارک کی طرف جانے والے راستے پولیس کی جانب سے بند کرنے کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست سول سوسائٹی نیٹ ورک کے سربراہ عبداللہ ملک نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی۔
درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی اور ڈی سی لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو نقل وحرکت کی آزادی ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے زمان پارک کی طرف جانے والے راستے تجاوزات کے خاتمے کے نام پر بند کر رکھا ہیں، راستوں کی بندش سے لاہور کی مصروف ترین شاہراوں کی ٹریفک متبادل راستوں سے گزاری جارہی ہے، راستوں کی بندش سے عام شہری کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے، انتظامیہ راستے بند کرکے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک کے اطراف راستے فوری طور پر کھولنے کے احکامات صادر کرے۔
لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی گرفتاریوں کا اقدام چیلنج کردیا گیا۔
صدر لاہور پریس کلب اعظم چوہدری نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان آزادی اظہار رائے پر قدغن عائد نہیں کرتا، قوانین کے تحت پیشہ ور صحافیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی آزادی ہے، 9 مئی کے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مار کر گرفتار کیا جارہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ گرفتاری کے دوران چادر چار دیواری کا تحفظ پامال کیا جارہا ہے، جیو فینسگ میں صحافیوں کی لوکیشن آنے پر انہیں گرفتار کرکے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کو صحافیوں کی گرفتاریوں سے روکنے اور گرفتار صحافیوں کی بازیابی کا حکم دے۔
لاہور انسداد دہشت گردی عدالت نے شناخت ہونے والے 14 ملزمان کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل خان نے تھانہ شادمان کو جلانے اور توڑ پھوڑ کے مقدمہ کی سماعت کی۔
تفتیشی افسر نے 22 ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 22 ملزمان میں سے 14 کی شناخت ہو گئی ہے، 8 ملزمان کی شناخت نہیں ہو سکی، عدالت نے شناخت نہ ہونے والے 8 ملزمان کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
ملزمان میں ارباب زمان، نیاز احمد، محمد اویس، سہیل خان، بخت رواں، زاہد علی، زین علی، محمد عاطف، شاہد فہد، وارث خان، محمد فہم علی حسن، ارباب زمان اور محمد ادریس سمیت 14 پی ٹی آئی کارکنان شامل ہیں، ملزمان پر تھانہ شادمان کی بلڈنگ کو نزر آتش کرنے کا الزام ہے۔
عدالت نے شناخت ہونے والے 14 ملزمان کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 3 جون کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔