بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ اپنے حریف مُلک پاکستان کے ساتھ ہمسائے ممالک جیسے تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ دہشت گردی سے پاک سازگار ماحول پیدا کرے۔
نریندرمودی نے نِکی ایشیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ تعلقات کو بہتربنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے، ہمسائے ممالک کے درمیان تعلقات صرف باہمی احترام، مفاد پرمُبنی ہوسکتے ہیں۔
پاک بھارت تعلقات 2019 سے معمول کے مطابق بحال نہیں ہیں جب بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر ریاست کی حیثیت کو تبدیل کردیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لیکرتعلقات بہتر نہیں ہوپاتے ہیں۔ حال میں ہی پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کونسل میں شرکت کے لیے گوا کا دورہ کیا تھا۔
جہاں بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم بھارت کے تحفظات کو بات چیت سے دورکرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بھارت کو ہمارے تحفظات کو بھی دور کرنا ہوگا۔
جاپان کی دعوت پرجی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے پہلے دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ بھارت اپنی خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار اور پُرعزم ہے۔
بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ چین کے ساتھ معمول کے دوطرفہ تعلقات قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سرحدوں پر امن رہے اور تعلقات کو معمول پر لانے سے خطے سمیت دنیا کو فائدہ حاصل ہوگا۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہمالیہ کی مُتنازع سرحد پر2020 میں جھڑپوں کے بعد سے تعلقات کشیدہ ہیں، جس میں 24 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔