لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت 3 مقدمات میں عبوری ضمانت 2 جون تک منظور کرلی جبکہ ظل شاہ قتل اور پولیس پر پیٹرول بم پھینکنے سے متعلق کیس 2 مقدمات میں ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے جناح ہاؤس حملہ سمیت 3 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں دائر کیں، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے بے بنیاد مقدمات درج کیے ہیں، شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں عدالت عبوری ضمانت منظور کرے ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر سیاسی انتقام کے کیسز ہیں، ایک میں ریلیف ملتا ہے تو 2 اور بنادیے جاتے ہیں، پولیس فورس غیر قانونی احکامات پر عمل کررہی ہے، کہا گیا کہ عمران خان کے اکسانے پر پی ٹی آئی کارکان نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، تمام الزامات کیا عمران خان کا جرم ثابت کرتے ہیں۔ چند ماہ میں 140 کے قریب مقدمات درج کر دیے گئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کیا عمران خان دہشت گرد تھے جو ایک چھوٹے سے وارنٹ کی تعمیل کے لیے ان کے گھر فورس بلائی گئی، عمران خان کہیں جرم کرنے نہیں گئے، مسائل چل کر گھر آگئے، عمران نے سازش کیا کی اور کسے اکسایا اس کا نام بتایا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ظل شاہ کو پولیس نے مارا، اس کا ملبہ بھی عمران خان پر ڈالا گیا، اس کیس میں شریک ملزم کو ضمانت مل چکی ہے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری نہ کرنے کا کہتے تو اچھا ہوتا، اڑتالیس گھنٹے عمران خان حراست میں رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے تحقیقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنی، جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کریں۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان پر حملہ کیس میں 2 جون تک عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکےجمع کرائیں اور آپ نے تفتیش میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دینی، اس پر عمران خان نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں۔
دوسری جانب ظل شاہ قتل اور پولیس پر پیٹرول بم پھینکنے سے متعلق 2 مقدمات میں ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت کے مطابق 2 جون کو پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
دوران سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر ایلیٹ فورس کی مزید نفری بھی پہنچا دی گئی، جہاں سے عمران خان لاہور ہائیکورٹ کے لیے روانہ ہو گئے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت 2 جون تک منظور کرلی ۔
عمران خان ظل شاہ قتل کیس میں عبوری درخواست ضمانت کی سماعت پر لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے، جس دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے دلائل دیے گئے ۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کو لاڈلا کہتے ہیں لیکن آج بھی 5 مقدمات میں ضمانت کرانے پیش ہوئے۔
دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض 2 جون تک عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی ۔
اسے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت پر سماعت سے لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معذرت کرلی۔
عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیاء کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس علی ضیاء نے ذاتی وجوہات پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔
انہوں نے درخواست مزید سماعت کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔
جسٹس علی ضیاء کی جانب سے درخواست کو کسی اور بینچ کے روبرو لگانے کی سفارش کی گی۔
درخواست میں جسٹس علی ضیاء نے اس کیس کی آج ہی سماعت کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے آج ہی ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا تھا۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کو الیکشن کمیشن میں پارٹی عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کی طرف سے علی ظفر اور اظہر صدیق پیش ہوئے جبکہ ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرورنہنگ بطور سرکاری وکیل پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلاٸل دیے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ سماعت کے موقع پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی 2 مقدمات میں حاضری سے معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے آج (19 مئی) تک ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا تھا کہ ہم ویڈیو لنک پر حاضری لگوانے کے لیے تیار ہیں، ہم ہر دوسرے روز عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ جب تک آپ کے پاس ضمانت ہے تب تک تو آپ گرفتار نہیں ہو سکتے، ضمانتیں دائر ہونے کے بعد عمران خان صرف 2 بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں حالانکہ عدالت کا زمان پارک سے صرف 5 منٹ کا راستہ ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اور دیگر کے خلاف تھانہ ریس کورس میں مقدمات درج ہیں۔