جب زیادہ تر لوگ نیو یارک سٹی کی تصویر بناتے ہیں تو سب سے پہلے اس کی فلک بوس عمارتیں ذہن میں آنے کا امکان ہوتا ہے تاہم اب سائنسداوں کو تشویش ہے شہر اپنے ہی وزن میں ڈوب رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ مطابق ایک نئی تحقیق کے نتائج میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر کے نیچے ارضیات کی ماڈلنگ اور سیٹلائٹ ڈیٹا سے موازنہ کرنے کے بعد قدموں کے نشانات میں کمی دیکھی گئی ہے۔
امریکا جیولوجیکل سروے کے ٹام پرسنز اور یونیورسٹی آف روڈ آئلینڈ سے تعلق رکھنے والے ان کے ساتھیوں نے تحقیق میں یہ دریافت کیا کہ نیو یارک سٹی اپنی متعدد اونچی عمارتوں کے وزن سے سالانہ ایک سے دو ملی میٹر زمین میں دھنس رہا ہے۔
تحقیق میں حساب لگایا گیا کہ نیو یارک سٹی میں تقریباً 10 لاکھ سے زائد عمارتیں ہیں جن کا مجموعی وزن تقریباً 764 ارب کلوگرام ہے۔
اگرچہ ہر سال چند ملی میٹر کی کمی شاید کچھ بھی نہیں لگتی ہے، لیکن شہر کے کچھ حصے تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے کمی کی شرح کا حساب لگانے کے لیے اپنی ماڈلنگ کا موازنہ سیٹلائٹ ڈیٹا سے کیا جس نے زمین کی سطح کی اونچائی کی پیمائش کی۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا کہ سمندری سطح اور سیلاب کے خدشات میں اضافے کے سبب نیو یارک جیسے دیگر نشیبی شہروں پر غور کرنا چاہئے جہاں 80 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔
محقق ٹام پرسنز نے وضاحت کی کہ اس تحقیق کا مقصد یہ شعور اجاگر کرنا ہے کہ ساحلی، دریا یا جھیل کے کنارے پر تعمیر ہونے والی ہر اضافی اونچی عمارت مستقبل میں سیلاب کے خطرے میں حصہ ڈال سکتی ہے۔