کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی، جس کے مطابق ہتھنی نور جہاں کی موت بلڈ پیراسائیٹ بیماری سے ہوئی۔
کئی دنوں تک بیمار رہنے کے بعد گزشتہ ماہ مرنے والی 17 سالہ نورجہاں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا ہتھنی نور جہاں کی موت بلڈ پیراسائیٹ بیماری سے ہوئی تاہم وہ موت سے قبل ہیموٹوما اور دیگر امراض کا بھی شکار تھی، بلڈ پیراسائیٹ خاص قسم کی مکھی کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی نور جہاں چل بسی
پوسٹ مارٹم فورپاز کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عامر خلیل کی نگرانی میں کیا گیا تھا، ہتھنی کےاعضاء کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لاہور لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔
نور جہاں سمیت 4 مادہ ہاتھیوں کو 2009 میں پاکستان لایا گیا، افریقی نسل کی ہتھنیوں کو تنزانیہ سے لایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی چڑیا گھر میں مرنے والی ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم اور تدفین مکمل
پاکستان میں اب صرف 3 مادہ ہاتھی موجود ہیں، 2 ہتھنیوں کو کراچی چڑیا گھر اور 2 کو سفاری پارک میں رکھا گیا تھا۔
سفاری پارک میں موجود ہتھنیوں کے نام سونو اور ملکہ ہیں جبکہ کراچی چڑیا گھر میں نورجہاں اور مدھو بالا کو رکھا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ہتھنی نور جہاں، فور پاز نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے دعوے کا پول کھول دیا
2 سال قبل چڑیا گھر کی ہتھنی کا طبی معائنہ کیا گیا تھا، ہتھنیوں کے ناخنوں میں فنگس بھی پایا گیا تھا، مناسب ماحول نہ ملنے کی وجہ سے دونوں ہتھنی ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔
ذرائع کے مطابق مدھو بالا اور نورجہاں کی دیکھ بھال میں غفلت برتی گئی، نور جہاں کا اس سے قبل آپریشن بھی ہوا، نورجہاں کو چلنے پھرنے میں دشواری کا سامنا تھا، ادویات کے باعث نورجہاں کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی۔