اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیری مزاری کی گرفتاری کیخلاف درخوست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں ان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہوں جو اسلام آباد میں ہیں، وہ عدالتی رٹ کو شکست دینا چاہتے ہیں، ریاست کے لیے آرڈرز کو شکست دینے کے 101 راستے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔
درخواست گزار ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ پیش ہوئیں اور دلائل دیے۔
وکیل زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کل عدالت نے گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا،راولپنڈی پولیس نے اسلام آباد پولیس کی معاونت سے رات شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کیا حراست میں لینے کا آرڈر ہے؟ راولپنڈی ڈی سی کا حراست میں لینے کا آرڈرعدالت میں پیش کیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ میں کیا کر سکتا ہوں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت اسلام آباد پولیس کو نوٹس جاری کرکے توہین عدالت کی کارروائی کرے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں ان کے خلاف کارروائی کرسکتا ہوں جو اسلام آباد میں ہیں، وہ عدالتی رٹ کو شکست دینا چاہتے ہیں، ریاست کے لیے آرڈرز کو شکست دینے کے 101 رستے ہیں ، یہ سب کچھ کرکے دنیا کو کیا دیکھا رہے ہیں۔
پولیس نے عدالت کو شیریں مزاری کے خلاف 3مقدمات درج کرنے کا بتایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل کو بلانے کے ریمارکس دیے تو پولیس نے بتایا کہ سینیٹر فلک ناز کے خلاف کوئی کیس نہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔