وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پشین میں بارڈر مارکیٹ اور بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کردیا۔
100 میگاواٹ گبد پولان بجلی ترسیل منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے عوام مذہبی رشتے کے بندھن میں بندھے ہیں، پاک ایران تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہورہے ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ منصوبے پر پاکستانی حکومت اور عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، توانائی شعبے میں پاکستان کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے سے دونوں ملکوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، منصوبے کی تکمیل میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، خطے کے تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہوا ہے، دونوں ملک تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں میں جڑے ہیں، پاکستان اور ایران کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا، مزید 5 مارکیٹس بھی بنائیں گے، بارڈر مارکیٹس باہمی تجارت کے لیے سنگ میل ثابت ہوں گی، گبد پولان بجلی منصوبے سے گوادر کے شہریوں کو فائدہ ہوگا، منصوبے میں ایرانی صدر کی ذاتی دلچسپی پر انتہائی مشکور ہوں۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 100 میگاواٹ گبد پولان بجلی منصوبہ کئی سالوں سے التواء کا شکار تھا، دونوں ملکوں کے درمیان بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی تجارت میں بہت گنجائش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر بھی بات ہوئی، امید ہے کہ ایرانی صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، آزادی کے بعد ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا۔
گبد پولان بجلی ترسیل منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی ایک بار پھر زبان پھسل گئی، انہوں نے ایرانی صدر کو پاکستان کا صدر قرار دے دیا۔
اس سے پہلے پاک ایران سرحد پرعمائدین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم سب یہاں پاک ایران بارڈر پر موجود ہیں، ایران کے صدر کے ساتھ بڑی مفید بات چیت ہوئی، ایرانی صدر کے ساتھ مختلف شعبوں سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، ایران کے ساتھ فری ٹریڈ کو جلد حتمی شکل دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں حکومتیں اپنے عوام کی ترقی کے لیے تعاون کررہی ہیں، سرحدی علاقوں اور سماجی اقتصادی حالات کو بہتر بنائیں گے، ہمیں تجارت، سرمایہ کاری، زراعت اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کرلی، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سولر انرجی کے شعبے میں بہت گنجائش ہے، میں نے سی پیک کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کیں، معاملات پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے قدم اٹھائیں گے۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گبد پولان ٹرانسمیشن لائن کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا، سیلابی صورتحال کے باوجود منصوبے کی ریکارڈ مدت میں تکمیل ہوئی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ منصوبے سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، گبد بولان منصوبہ گوادر کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ہوگا، منصوبہ پاکستان اور ایران کی دوستی میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف پاک ایران سرحدی علاقے مند پشین پہنچے جہاں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ان کا استقبال کیا۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ بلوچستان، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، اختر مینگل، خالد مگسی اور دیگر وزراء بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ کے لیے بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاک ایران بارڈر مارکیٹ کا معائنہ کیا جبکہ دونوں رہنماؤں کو بارڈر مارکیٹ میں سہولیات سے متعلق بریف بھی کیا گیا۔
بارڈر مارکیٹ کے قیام سے سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے لوگوں کے لیے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور اسمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے گی۔
حکومت مزید 5 بارڈر مارکیٹس پر کام کر رہی ہے جن کو جلد تجارت کے لیے کھول دیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں نے پاک ایران 100 میگاواٹ گبد - پولان بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح بھی کیا۔
گبد - پولان ٹرانسمیشن لائن وزیرِ اعظم کی ذاتی دلچسپی کی بدولت ریکارڈ مدت میں تعمیر ہوئی، اس ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے ایران کم لاگت بجلی کی مجموعی مقدار 204 میگاواٹ ہو گئی ہے جس سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا بلوچستان میں بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا وعدہ پورا ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مقامی تاجروں سے ملاقات کی اور پاک ایران سرحد پر پودا بھی لگایا۔
بعدازاں وزیراعظم شہبازشریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے وزیراعظم کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔