نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ سے موصول 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے آج سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کر رکھا تھا تاہم چیئرمین پی ٹی آئی نیب میں پیش نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وکلاء نے عمران خان کو نیب میں ذاتی حیثیت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا، جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ آج نیب میں پیش نہیں ہوئے تاہم انہوں نے اپنا جواب جمع کرادیا ہے۔
مزید پڑھیں: این سی اے اسکینڈل : نیب نے کل عمران خان کو اہلیہ سمیت طلب کرلیا
سابق وزیراعظم کو وکلاء کے ذریعے نیب کو 20 نکات پر مشتمل جوابات اور دستاویزات فراہم کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ جس پر عمران خان نے اپنے وکلا کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کے اسکینڈل کے کیس میں نیب کو جواب جمع کرادیا ہے ۔
عمران خان نے اپنے جواب میں نیب نوٹس میں عائد الزامات کو مسترد کردیا اور انکوائری انوسیٹی گیشن میں تبدیل کرنے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
عمران خان نے کہا کہ انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کا مقصد سیاسی انتقام ہے، لاہور میں مختلف مقدمات میں ضمانت کیلئے موجود ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 22 مئی تک ضمانتیں لینے کا وقت دیا ہے، لاہور میں ہونے کے باعث نیب اسلام آباد میں پیش نہیں ہوسکتا۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ نیب نوٹس میں عائد الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں، نیب نے انکوائری پر ایک نوٹس جاری کیا، جس کا مکمل جواب دیا۔
عمران خان نے جواب میں مطالبہ کیا کہ پولیس لائنزمیں انکوائری رپورٹ کے ساتھ کپڑے اور شیونگ کٹ بھی رہ گئی تھیں، انکوائری رپورٹ، کپڑے اور شیونگ کٹ فوراً زمان پارک بھجوائیں۔
اس کیس میں نیب نے گزشتہ روز زمان پارک میں 3 صفحات پر مبنی نوٹس موصول کرایا تھا جس میں عمران خان کو آج صبح 10 بجے نیب راولپنڈی پیش ہونےکی ہدایت کی گئی تھی۔
نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی سے بطور ٹرسٹی ریکارڈ مانگا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کا کیس؛ نیب کا عمران خان کی پوری کابینہ کو طلب کرنے کا فیصلہ
نوٹس میں عمران خان کو کیس سے متعلقہ دستاویزات بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ہمراہ القادر ٹرسٹ کی تفصیلات اور الحاق کے کاغذات ساتھ لائیں، ڈیڈبینک اکاونٹس کی تفصیلات بھی ہمراہ لائیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی عدم حاضری پر قانونی کارروائی ہوگی۔
مزید پڑھیں: شہزاد اکبر 22 مئی کو نیب راولپنڈی میں طلب
دوسری جانب سابق مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر کو بھی 22 مئی کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
نیب نے شیخ رشید، فیصل واوڈا، علی زیدی اور زلفی بخاری کو بھی 24 مئی کو طلب کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو نے عمران خان کی تمام اراکین کابینہ کے بیانات ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
کابینہ کے بیشتر ارکان کے بیانات بطور گواہ قلمبند کئے جائیں گے۔