لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق نے کور کمانڈر ہاؤس کو آگ لگانے کا ذمہ دار ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کو قرار دے دیا۔
محمود مولوی کے بعد اب تحریک انصاف کے سینئر رہنما راجا عامر کیانی نے بھی پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا ہے، اور اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔
راجا عامر کیانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں تحریک انصاف کی بنیادی رکنیت سے دستبردار ہورہا ہوں، صرف پارٹی ہی نہیں بلکہ سیاست بھی چھوڑ رہا ہوں، اس کا فیصلہ 2 ماہ پہلے کر لیا تھا، آج صرف اعلان کیا ہے۔
عامر کیانی کا کہنا تھا کہ میرے آباؤ اجداد پاک فوج میں ہیں، میرے سسر بھی فوجی ہیں، میری اس ادارے سے محاذ آرائی نہیں بنتی، پاکستان کی بقا اس کے ادارے ہیں، اداروں کے خلاف کھڑا ہونا بدنصیبی ہے، 9 مئی کے واقعات پر دکھ ہے، جدوجہد ہم نے سیاسی لوگوں کے خلاف کرنی ہے، ایسی سیاست نہیں کرسکتا جس سے پاکستان کی سلامتی پر آنچ آئے۔
پی ٹی آئی رہنما سے سوال کیا گیا کہ کیا فیصلے سے قبل عمران خان کو آگاہ کیا۔ تو راجا عامر کیانی نے کہا کہ میری ایک ماہ سے عمران خان سے بات نہیں ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، وہ 24 گھنٹوں میں پریس کانفرنس کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سیف اللہ ابڑو کا پی ٹی آئی کے موجودہ بیانیے سے اظہار لاتعلقی کرچکے ہیں اور انہوں نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق نے پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کرنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر الیکشن لڑا تو آزاد حیثیت سے لڑوں گا۔
عباد فاروق نے اپنے ویڈیو بیان میں تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کو کور کمانڈر ہاؤس کو آگ لگانے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
عباد فاروق کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، یاسمین راشد اور محمودالرشید سمیت دیگر لیڈرشپ نے لبرٹی چوک بلوایا، اور کہا گیا کہ کور کمانڈر ہاؤس جا کر آگ لگانی ہے،کور کمانڈر ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہ مجھے ایئرپورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، میرے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہیں، میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔
واضح رہے کہ عباد فاروق کو لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے، حالیہ صورتحال میں انہیں پولیس کی جانب سے دو بار گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران پولیس وین کی توڑ پھوڑ کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنما عباد فاروق کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کی شناخت کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جن افراد کے نام ظاہر کئے تھے ان میں بھی عباد فاروق کا نام سامنے آیا تھا۔
تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کو جیکب آباد منتقل کرنے کے لئے پولیس انھیں گھر سے لے کر چلی گئی۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ علی زیدی کو فوری جیکب آباد جیل منتقل کیا جائے۔
اس سے قبل علی زیدی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میری کمر میں 4 روز سے شدید تکلیف تھی، میں اسپتال میں میڈیکل چیک اپ کرانا چاہتا ہوں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ ان دنوں میں اتنا تماشہ لگ جائے گا۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ خاندانی سیاست دان نہیں، پی ٹی آئی سے سیاست شروع کی، اور عمران خان نے ہمیشہ پرامن سیاست کی تلقین کی، 9 مئی کو جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کوآگ لگادی گئی، شہدا کی یادگار کو جلنے کے واقعہ پر سب سے زیادہ افسوس ہوا، سرکاری املاک پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، سرکاری املاک پاکستان کے اثاثے ہیں، فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے ہیں، فوج کی وجہ سے ہی ہم رات کو سکون سے ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ میں نے مشتعل کارکنان کو روکا تو مجھ پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹ دی گئی، اور میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوگیا، میں نے کبھی تشدد کی حمایت نہیں کی، اختلاف رائے تو گھر میں بھی ہوتا ہے، ناراض اپنوں سے ہوا جاتا ہے، لیکن اس آڑ میں شرپسندی اور دہشت گردی ناقابل قبول ہے، ریاستی اداروں پر حملے کرنے والا پی ٹی آئی کا کارکن نہیں ہوسکتا۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ابھی خبر سنی کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں، پی ٹی آئی اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان چھوڑیں گے، مجھے اگر پارٹی سے ہٹانا چاہتے ہو تو میرے ماتھے پر گولی ماردو، یہ جماعت میں نے بنائی ہے یہ میری جماعت ہے، اگر عمران خان بھی پارٹی سے نکالے تو بھی نہیں نکلوں گا۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر علی زیدی اپنے گھر میں ہی نظر بند ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد ان کے گھر کو ہی سب جیل قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمود مولوی نے بھی پارٹی اور قومی اسمبلی رکنیت سے استعفی دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں، میں اپنی فوج کے کبھی خلاف گیا اور نہ کبھی جاؤں گا۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو املاک جلانے پر احتجاجا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، میں نے ہمیشہ فرنٹ لائن پر ہی کھیلا ہے، مجھے کسی سے کوئی خوف نہیں ہے۔
سابق ایم این اے نے کہا کہ فوج کی یادگاروں کی توڑ پھوڑ سے ہم کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، وہ کام کئے جارہے ہیں جو بھارت نہ کرسکا، میں سمجھا تھا کہ پی ٹی آئی سلجھی ہوئی جماعت ہے، یہ واقعہ دیکھنے کے بعد مجھے بہت افسوس ہوا۔