کراچی میں لاپتہ ہونے والی ہندو خاتون نے اپنے6 بچوں کے ہمراہ اسلام قبول کرلیا، معروف مدرسے نے’’تبدیلی مذہب‘’ کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے۔
رادھا نامی خاتون کے شوہر رام جی میگھوار کو اپنی اہلیہ سمیت بچوں کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں 9 دن کے بعد علم ہوا، خاتون تین بیٹیوں اورتین بیٹوں سمیت 7 مئی سے لاپتہ تھیں۔ بچوں میں 16 سالہ میراں، 15سالہ پیراں، 14 سالہ اور بیٹوں میں11 سالہ امر، 7 سالہ جے رام، 4 سالہ گوپال شامل ہیں۔
رام جی میگھوار نے 7 مئی کو گلبہار تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی کہ وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ اس علاقے میں رہائش پزیرہے، جب وہ اتوار کی شام تقریباً 4:30 بجے کام سے واپس آیا تو اپنے اہلیہ اور بچوں کو گھر میں نہیں پایا۔
خیال رہے کہ گُلبہار لیاری ندی کے قریب ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کم آمدنی والے افراد کی کثیر تعداد آباد ہے، اس علاقے کو گولیمار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
جب رام جی کو گھر میں کوئی نہیں ملا تو اُس نے اپنی اہلیہ اور بڑی بیٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا موبائل فون بند تھا۔
رادھا گُلبہارسے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پوش علاقے کلفٹن کے ایک گھر میں بطور گھریلو ملازمہ کام کرتی تھی۔ رادھا کے شوہر رام جی نے پولیس کو بتایا کہ اُس نے اپنی اہلیہ کے بارے میں اِس گھرسے بھی معلوم کیا جہاں وہ کام کرتی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق جس میں رام جی نے بتایا کہ چند نامعلوم افراد اِس کی اہلیہ اور بچوں کو ورغلا کر زیادتی کا نشانہ بنانے کی غرض سے لیکرلے گئے تھے۔
پولیس نے شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496-A کے تحت ایف آئی آر درج کی ۔
میگھواڑ برادری کے ایک رہنما ہمیرمیگھوار نے آج نیوز کو بتایا کہ رام جی نے پیر 8 مئی کو اپنی اہلیہ اور بچوں کے لاپتہ ہونے کے بارے میں برادری کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
میگھواڑ برادری اور خاتون کے شوہر رام جی کو اپنی اہلیہ اور بچوں کی تبدیلی مذہب کے بارے میں ایسے وقت معلوم ہوا جب انہیں کراچی کے ایک معروف مدرسے جامعہ بنوریہ عالمیہ کی جانب سے جاری کردہ تبدیلی مذہب کے سرٹیفکیٹ کی ایک کاپی موصول ہوئی۔
مذکورہ سرٹیفکیٹ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے شعبہ ’نومسلم فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق 36 سالہ رادھا نے اپنے 6 بچوں کے ہمراہ 7 مئی کو اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔
جاری کردہ سرٹیفکیٹ میں مذہب تبدیل کرنے والوں کے پُرانے اور نئے نام درج ہیں ساتھ ہی بچوں کی تاریخ پیدائش بھی درج کی گئی ہے۔ سرٹیفکیٹ کے مطابق ہندو خاتون رادھا کا نیا نام رِدا رکھا گیا ہےاور بچوں کے نام بھی مسلم ناموں سے تبدیل کردیے گئے ہیں۔
اسی سلسلے میں آج نیوز سے بات کرتے ہوئے میگھواڑ برادری کے رہنما ہمیر نے کہا کہ ہماری برادری کو نہیں معلوم کہ رام جی کی اہلیہ اور بچوں کی مذہب تبدیلی کے پیچھے کون ہے، اس وجہ سے ہم کسی کا نام بھی نہیں لے سکتے نہ ہی کسی پر شک ظاہر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رام جی اپنے معاشی حالات بہتر کرنے کے لئے چند سال میرپورخاص سے اہلیہ اور بچوں کے ساتھ کراچی منتقل ہوا تھا۔ رواں ہفتے ہی ان کے خاندان والے رادھا اور اس کے بچوں کی تلاش میں کراچی آئے لیکن وہ انہیں ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔
ہندو خاتون کا بچوں سمیت مذہب کی تبدیلی کا سرٹیفکیٹ جامعہ بنوریہ عالمیہ کی“نومسلم فاؤنڈیشن“ نے جاری کیا ہے جس میں تمام افراد کی مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
مدرسے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ فاؤنڈیشن نومسلم خاندانوں کےلیے قائم کی گئی یے چاہےوہ پاکستان سمیت دنیا میں کسی بھی جگہ پر ہوں، انہیں خوراک، رہائش، روزگار اور طبی سہولیات بغیرکسی بھی معاوضے کے فراہم کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ آج نیوز نے نومسلم فاؤنڈیشن سے ان کے دستیاب فون نمبر پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔