اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بھی چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کے نقشِ قدم پر چلنے لگے۔
سپریم کورٹ سے وضاحتوں کے بعد ”گڈ ٹو سی یو“ کی گونج اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ان سے مخاطب ہوکر کہا کہ آئی جی صاحب! گڈ ٹو سی یو۔
جج کے آئی جی سے مکالمے پر کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد کے قہقہے لگ گئے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دیکھ کر کہا تھا ’ویلکم خان صاحب! آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘
چیف جسٹس کے ریمارکس پر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں سول مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے وکیل اصغر سبزواری سے مکالمہ کیا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، کافی وقت بعد آپ میری عدالت آئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کو دیکھ کرخوشی ہوئی، یہ میں ہرکسی کو کہتا ہوں، مجھے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ میں ہر ایک کو احترام دیتا ہوں، ادب و اخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے، ادب و اخلاق کے بغیر مزا نہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
آئی جی اسلام نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری پر 2 مقدمات ہیں، عدالت نے 2 دن کے لیے گرفتاری سے روکنے کے لیے احکامات جاری کیے۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے بیان کے بعد فواد چوہدری کی درخواست نمٹا دی۔
گزشتہ روز فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتاری پر درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حثیت میں طلب کیا تھا۔