سانحہ 9 مئی کے دوران خیبر پختونخوا کے اضلاع میں سرکاری املاک کے نقصان کی تفصیلات سامنے آگئیں، پاکستان ریڈیو اسٹیشن پشاور اور الیکشن کمیشن آفس کو نذر آتش کرنے سمیت مختلف شہروں میں دھاوا بولا گیا اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔
9 مئی کو پشاور کے 32 مقامات پر بلوائیوں نے احتجاج سے عسکری اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جو کہ رات کو ڈھائی بجے تک جاری رہا۔
10 مئی کو پشاور کے 40 مقامات پر کارکنان نے توڑ پھوڑ کی اور 3 بجے پاکستان ریڈیو اسٹیشن کو نذر آتش کیا گیا جبکہ 8 بجے الیکشن کمیشن آفس پہ دھاوا بولا گیا اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔
اس احتجاج میں پولیس کے 17 جوان اور 60 سولین زخمی ہوئے جبکہ 4 عام شہری مارے گئے، یہ احتجاج رات کو 3 بجے تک جاری رہا۔
خیبر پختونخوا میں 11 مئی کو 10 بجے بلوائیوں نے خیبر سے طورخم روڈ، بنوں ڈی آئی خان روڈ اور وانا سے ٹانک روڈ پر 15 احتجاجی مظاہروں میں تمام راستوں کو آمد و رفت کے لیے بند کردیا۔
ضلع بنوں میں 6 بجے بنوں کینٹ پر 2 اطراف سے دھاوا بولا گیا، مشتعل افراد نے سب سے پہلے بنوں کینٹ میں زبردستی دکانیں بند کروا دیں اور کینٹ کو بھاری نقصان پہنچایا، کینٹ کے داخلی دروازے، دیوار اور ساتھ ہی گارڈز کے لیے بنے ہوئے کمرے اور باقی انفراسٹرکچر کو بھی تباہ کردیا۔
اس کے فوراً بعد انڈس ہائی وے کو بھی بندکر دیا گیا، چکدرہ میں 2 ہزار سے 2500 سے زائد احتجاجیوں نے چکدرہ موٹروے ٹول پلازہ کو آگ لگائی، 4 ہزار سے 5 ہزار احتجاجیوں نے چکدرہ فورٹ پر دھاوا بولا اور مین گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور وہاں پہ موجود سرکاری گاڑیوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔
فورٹ کے احاطے میں بلوائیوں کی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 5 سے 6 عام شہری اور ایک فوجی سپاہی زخمی ہوا، تیمرگرہ پر 5 ہزار سے زائد کارکنان نے دیر اسکاؤٹس کے ہیڈکوارٹر پر پتھراوٴ شروع کیا جس کے نتیجے میں 5 پولیس والے شدید زخمی ہوئے، رات 10 بجے ان شر پسند عناصر نے ایف سی پبلک سکول کو نذر آتش کردیا اور بچوں کو تعلیم کے زیور سے محروم کر دیا۔