اسلام آباد: نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے 9 مئی قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر اور سربراہ پاک بحریہ امجد خان نیازی شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزراء سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے افواج پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی اور انٹیلی جینس کی بنیاد پر انسداد دہشتگردی کے حالیہ آپریشنز کو خراج تحسین پیش کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کی شرپسندوں کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی تائید، 9 مئی یوم سیاہ کے طور پر منانے اعلان
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ شرکاء نے آئین کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی تائید کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ؛زیرو ٹالرنس’ کی پالیسی اپنائی جائے گی جب کہ اجلاس نے 9 مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کےطور پر منانے اور ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا اعلان کیا۔
نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے کہا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت وقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ فورم نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔
اس کے علاوہ اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیواسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد پر زور دیا۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے سوشل میڈیا کے قواعد پر سختی سےعمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پراپگنڈے کا تدارک کیا جاسکے اور جرم کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، ان واقعات نے پوری قوم کو غمگین کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس کو جلا کر راکھ کردیا گیا، میں نے ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی، جنہوں نے بھی یہ منصوبہ بندی کی اور جتھوں کو توڑپھوڑ پر اکسایا وہ دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دشمن ہی کام کرنے میں کامیاب نہیں ہوا جو کام ان جتھوں نے کیا، جی ایچ کیو، میانوالی ائیربیس، آئی ایس آئی دفتر کا رخ کیا گیا، شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دیکھتی آنکھ نے کبھی ایسا دلخراش منظر نہیں دیکھا تھا، ہم اس مذموم حرکت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، کچھ بھی کرلیں شہیدوں کا قرض قوم ادا نہیں کر سکتی، جنہوں نے اکسایا وہ کسی رعایت کے قابل نہیں۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا، اگر وزیراعظم بھی کہے کہ فلاں کو چھوڑ دو تو حکم ماننے سے انکار کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دی، جو بے گناہ ہیں انہیں ہاتھ نہ لگایا جائے، گناہگاروں کو سزا ملے گی تو پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا۔
اجلاس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف سے مسلح افواج کے سربراہان کی ملاقات ہوئی جس میں قومی سلامتی امور اور اجلاس کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ ہفتے ہونا تھا جو منگل تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا۔