Aaj Logo

شائع 15 مئ 2023 04:52pm

ایشیا کپ کی میزبانی نہ ملی تو پاکستان بھی ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے، نجم سیٹھی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے واضح کردیا ہے کہ اگر پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی سے محروم کیا گیا تو ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین گزشتہ ایک دہائی سے کشیدہ سیاسی تعلقات کے باعث دو طرفہ کرکٹ بری طرح متاثر ہوئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان اب تک کوئی باضابطہ سیزیز بھی نہیں ہوئی اور اگر کسی دونوں ممالک کی ٹیمیں کسی ایونٹ میں بیک وقت شامل ہوں تو پاکستان اور بھارت کے علاوہ کسی غیر جانبدار مقام پر میدان میں اترتی ہیں۔

حال ہی میں بھارت نے پاکستان میں سیکیورٹی خدشات کا بہانہ تراشتے ہوئے ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے، جس کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھارت کو اپنے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کی اجازت دینے کی پیشکش کی ہے، جس کا بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے تاحال باضابطہ جواب نہیں آیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ پورا ٹورنامنٹ پاکستان سے باہر منتقل ہوجائے۔

برطانوی خبر رساں اداے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر پاکستان سے ایشیا کپ کی میزبانی کے حقوق لے لئے گئے تو پاکستان بھی رواں برس بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کرے گا۔

نجم سیٹھی نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا کہ اس تمام صورتحال کی وجہ سے رواں سال بھارت میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ اور پاکستان میں 2025 کی چیمپئنز ٹرافی پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اپنے انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ ایک اچھا اور دانشمندانہ فیصلہ لینا چاہئے تاکہ ہمیں بھی آگے بڑھنے میں کوئی پریشانی نہ ہو، بھارت کو ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہئے کہ ہم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں اور پھر بھارت چیمپئنز ٹرافی کا بائیکاٹ کرے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے ہائبرڈ ماڈل پر راضی ہو جاتا ہے تو پاکستان بھی اکتوبر اور نومبر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کے لیے بہتر فیصلہ کرے گا، ہمیں بھارت میں اپنی ٹیم کے لئے سیکورٹی خدشات ہیں، اس لئے پاکستان اپنے میچز ڈھاکا، میرپور، متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں کھیلنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ دونوں حریفوں کے مابین کرکٹ جاری رکھنے کا عارضی حل ہے جب تک بھارت پاکستان کے ساتھ، پاکستان کے اندر اور پاکستان سے باہر، دو طرفہ طور پر کھیلنے پر راضی نہ ہو جائے۔

بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ فوری طور پر تبصرہ کے لئے دستیاب نہیں تھے لیکن نہ تو ہندوستانی بورڈ اور نہ ہی بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان سے باہر ورلڈ کپ کے کسی بھی میچ کے انعقاد پر غور کر رہے ہیں۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاکستان 1992 میں کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن چکا ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئی سی سی کو ایشیا کپ کے مسئلے پر بات کرنی ہوگی، لیکن میرا خیال ہے کہ بھارت نہیں چاہے گا کہ آئی سی سی اس معاملے میں مداخلت کرے، بالخصوص ایشیا کپ کے دوران تو ایسا نہیں چاہے گا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ 2009 کے بعد ہم نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے بڑی محنت کی ہے، گزشتہ چند سالوں میں ہر بڑے ملک نے پاکستان کا دورہ کیا، اور سب نے پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات کو سراہا، اس لئے پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والا ہر میچ ایونٹ کا سب سے بڑا میچ ہوتا، یہ آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ اور بھارت بمقابلہ آسٹریلیا سے بھی بڑا ہوتا، ہم اپنی انا کی خاطر کس طرح اسے خطرے میں کیسے ڈال سکتے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ بھارتی کبڈی ٹیم پاکستان آ چکی ہے، اور پاکستانی کبڈی ٹیم بھارت جا چکی ہے، بھارتی بیس بال ٹیم بھی پاکستان آ چکی ہے، تو پھر یہ کیوں ہے؟ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کیوں نہیں آ سکتی۔

Read Comments