سربراہ پاکستان ڈیمکوریٹک موومنت (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
پی ڈی ایم کی جانب سے آج سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا جو صرف ایک روز کے لئے جاری رہا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کی چیف آگنائزر مریم نواز سہہ پہر کے بعد کنٹینر پر پہنچے اور شام کے وقت خطاب کیا۔
جے یوآئی کے کارکنان کے بڑی تعداد احتجاج میں شریک ہوئی جب کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے قافلے بھی احتجاجی شرکا میں شامل ہیں۔
جمیعت علمائے اسلام نے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے متعلق درخواست ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر میں جمع کرائی تھی، تاہم انہیں ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کے باجود شرکا رکاوٹیں پھلانگ کر اور پولیس کو ہٹا کر سپریم کورٹ کے عین سامنے پہنچ گئے۔
سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف آرگنائزر ن لیگ مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین کو بنانے والے لوگ ہیں، ہم عدلیہ اور آئین کا احترام کرتے ہیں، آج آئین و قانون پر چلنے والے ججز کی نہیں بلکہ عمران خان کی سہولت کرنے والے عمرانداروں کی بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کا انجام تک پہنچانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، کچھ سہولتکار انصاف کا خون کرنے میں مصروف ہیں، 60 ارب کے ملزم کو دیکھ کر کہتے ہیں ویلکم، ولیکم آپ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس ملک میں چار بار آمریت آئیں، کیا ایک بھی آمر کو اس عمارت نے گھر بیجھا ہو، انہوں نے ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ وضرورت کو زندہ کیا، چاروں مارشل آئے تو ٹھپے ہی سے لگے ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ جب آج ہماری فوج مارشل لاء لگانے کے حق میں نہیں تو ملکی تاریخ کا پانچواں جوڈیشل مارشل لاء بھی یہی سے لگا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ اور تمام ججز کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پراحتجاج کرنا نہیں چاہتے، البتہ پارلیمنٹ کی بات کرنا عوام کی بات کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کوتوشہ خانہ کیس میں ضمانت مل گئی، میں نے چار سال ظلم برداشت کیا، بشریٰ بی بی کو عدالت بلائے توکہتے ہیں گھریلو خاتون ہے، جب تم اقتدار میں تھے دوسروں کی بیٹیاں دھکے کھاتی تھیں، آ پ کے گھر کی عورتوں کی عزت ہے، دوسروں کی نہیں۔
اپنے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ چار تین کے فیصلے کو تین دو سے بدل دیا گیا، ہم اقلیتی فیصلہ کیوں مانیں، البتہ ثاقب نثار آج منہ دکھانے کے قابل نہیں، پی ٹی آئی کے تربیت یافتہ لوگوں نے ملک کونقصان پہنچایا۔
مریم نواز نے چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عمر عطاء بندیال شرافت سے استعفیٰ دیکر گھر جائیں ورنہ قوم کٹہرے میں کھڑا کرنے والی ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس سے مراعات واپس کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ اب صرف شرافت سے گھر نہیں جائیں بلکہ قوم کی مراعات جو اس نے اپنا پیٹ کاٹ کر آپ کو دی ہیں وہ بھی واپس کریں۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مختصر ٹولہ پاکستان کے عوام کی توہین کر رہا ہے، لہٰذا فیصلہ سامنے والی بلڈنگ کے کچھ لوگ نہیں بلکہ عوام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے جانب دار فیصلے قابل قبول نہیں، آج اسلام آباد میں عوام کی عدالت لگی ہے، کسی کوآئین توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، اب فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ سیاست کرنا صرف سیاست دانوں کا کام ہے، اسلام نے عدل انصاف کا حکم دیا ہے، ہم سپریم کورٹ کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جانب دار جج اپنی عزت کومجروح کررہےہیں، عدلیہ کے وقارکی بلندی چاہتے ہیں، تمھیں تحفظ کی جگہ نہیں ملے گی۔
اس سے قبل ترجمان جے یوآئی کا کہنا تھا کہ دھرنا ڈی چوک منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، دھرنا سپریم کورٹ کے سامنے ہی ہوگا۔
ترجمان نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی کی مقامی قیادت کے درمیان رابطہ ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کو ڈی چوک منتقل کرنے کی درخواست کی ہے تاہم جے یوآئی نے دھرنا ڈی چوک منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے، اور کہا ہے کہ جب تک فضل الرحمان نہیں مانتے فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کی مدت کا نہیں بتایا، لیکن ہم نے مولانافضل الرحمان سےدرخواست کی ہے کہ دھرنا جلد ختم کردیں، امید ہے آج کا احتجاج پرامن ہوگا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے اعلیٰ ایوانوں میں قانون کی پاسداری نہیں ہورہی، عام لوگوں سے قانون کی پاسداری کرانا مشکل ہو جاتا ہے، چیف جسٹس نے جانبداری کا مظاہرہ کیا، اعلیٰ عدلیہ ویلکم کہیں تو ماتحت عدالتیں بھی ریلیف دیں گی۔
راناثنا اللہ نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ صوبائی حکومتوں کا ہے، نگراں حکومتوں نے شرپسندوں کے خلاف ایکشن لیا، کوئی سوچ سکتا تھا کہ شہدا کی یادگار پر حملہ ہوگا، عمران خان کو گرفتار تو ہونا ہی ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مولانا فضل الرحمان سے سپریم کورٹ کے باہر دھرنے سے متعلق متبادل مقام پر دوبارہ مشاورت کی تھی، جس میں پی ڈی ایم سربراہ نے یقین دلایا تھا کہ دھرنے میں کسی قسم کی شرانگیزی نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے بھی مولانا فضل الرحمان کو مقام تبدیل کرلینے کا پیغام بھجوایا جاچکا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اعلان کرچکے ہیں، فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہوگا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
پی ڈی ایم کے دھرنے میں ن لیگ کی نمائندگی پارٹی کی سینیئرنائب صدر مریم نواز کریں گی۔
دوسری جانب گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثناللہ خان، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ حکومتی اتحاد فیصلے کے مطابق کل سپریم کورٹ کے خلاف دھرنا دے گا۔ جگہ کا تعین پیر کی صبح تک ہو جائے گا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کی جگہ کا تعین تمام پارٹی کے سربراہان کی موجودگی میں پی ڈی ایم اجلاس میں ہوا تھا۔ البتہ اب صبح (آج ) تک مکمل مشاورت کے بعد تعین کریں گے کہ دھرنا کہاں ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اعلان کر چکے ہیں، فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہوگا، ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوچکے ہیں، کارکنان پُرامن ہیں اور پُرامن احتجاج ہوگا۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہمارے کارکنان ایک گملہ یا پودا بھی نہیں توڑیں گے، ہم پُرامن لوگ ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاؤس، دفترخارجہ سمیت اہم بلڈنگز ریڈ زون میں ہیں۔ عموماً شاہرہ دستور کو حساس مقامات کے باعث ریڈ زون میں گنا جاتا ہے۔
تاہم پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے وقت ریڈ زون کو زیرو پوائنٹ تک توسیع دے دی گئی تھی۔
انتہائی حساس مقامات ہونے کے باعث ایف فائیو سیکٹر کو ریڈ زون قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم پی ٹی آئی کی حکومت گرنے کے بعد احتجاج کا سلسلہ بڑھا تو ریڈ زون میں بھی توسیع کر دی گئی تھی۔ ریڈ زون کی حدود جی سیون اور زیرو پوائنٹ تک بڑھائی گئی تھی۔
نقشے کے مطابق ریڈ زون میں جو اضافی سیکٹرشامل کیے گئے ہیں ان میں ایف 7، جی 6، جی 7، ای 7 شامل ہیں۔ بلیو ایریا، پمز اورزیروپوائنٹ بھی اب ریڈ زون کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل ریڈ زون ایف 5 اور جی 5 تک تھا, جبکہ پرانے ریڈ زون میں پارلیمنٹ کی عمارت، ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتیں تھیں۔
خیال رہے کہ ریڈ ژون میں دفعہ 144 نافذ ہے، قوانین کے تحت ریڈ زون میں داخلہ محدود ہوتا ہے اور اس علاقے میں مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاتی۔
ملاقات کے بعد اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم نے پیر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ اس مظاہرے کے حوالے سے ایجنسی نے جو معلومات دیں وہ بڑی الارمنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج میں لوگ بڑی تعداد میں آئیں گے، چیف جسٹس کے رویہ کی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے، تین رکنی بینچ کے فیصلوں کے خلاف بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ موجودہ فیصلوں کے بعد سپریم کورٹ کی مورل اتھارٹی کمزور ہوگئی۔ لوگوں کے دلوں میں عزت کم ہوگئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اندیشہ ہے احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور میں ہوا تو سنبھالنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے وزیراعظم سے بات چیت کی اور ان کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے اور ان سے عرض کی، مولانا نے کہا کہ آپ کو مشاورت کرکے آگاہ کروں گا۔ اب رات دس بجے دوبارہ ملاقات ہے۔
عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آپ نے 7 ارب کی پراپرٹی حاصل کی، اس ٹرسٹ میں آپ اور آپ کی اہلیہ کے علاوہ کوئی تیسرا ٹرسٹی نہیں، رقم قومی خزانے میں آنی تھی لیکن جیبوں میں چلی گئی، بتایا جائے آپ نے 458 اور 240 کینال کی جگہ کس مقصد کے لیے حاصل کی؟
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے احتجاج پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور واقعہ میں سیکیورٹی اہلکاروں کو ہٹا لیا گیا تھا، سوچا گیا کہ عوام ہیں احتجاج کرکے چلے جائیں گے لیکن یہ ادراک نہیں تھا کہ یہ دہشتگرد ہیں اور تربیت یافتہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دوبارہ پکڑے جائیں گے تو ان کے ٹیسٹ ہوں گے۔
وزیرداخلہ کے مطابق ایم ایم عالم کا جہاز قوم کے لئے فخر کا باعث تھا، اس کو آگ لگانے کا کیا جواز بنتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات عمران خان کی نفرت کی سیاست کا ایک ٹریلر ہیں ان کی ٹیلی فون کالز، آڈیوز، وڈیوز موجود ہیں، ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کیا جائے گا، ثبوت عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔