تھانہ سرور روڈ کی توڑ پھوڑ کے معاملے میں یاسمین راشد کی گرفتاری کیلئے پولیس سروسز اسپتال پہنچ گئی، اور انہیں گرفتار کرلیا۔
سروسز اسپتال سے گرفتار ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور پولیس کو تین مقدمات میں مطلوب تھیں۔ ان کے خلاف تھانہ سرور روڈ، گلبرگ اور تھانہ شادمان میں مقدمات درج ہیں۔
تینوں مقدمات میں دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ڈویژن کی پولیس ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرفتار کرنے کےلیے سروسز اسپتال پہنچی تھی۔
فی الحال طبعیت ناسازی کے باعث انہیں اسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔
یاسمین راشد کا سروسز اسپتال میں علاج جاری ہے، انہیں ایمرجنسی سے کمرے میں منتقل کردیا گیا ہے۔
یاسمین راشد کو وی آئی پی بلاک سی میں ایڈمٹ کیا گیا ہے، دوران حراست ادویات نہ لینے سے ان کی طبیعت خراب ہوئی تھی۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کو ڈسچارج یا ایڈمٹ کرنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا جاسکا ہے۔
رہائی سے قبل پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبیعت بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔
یاسمین راشد کو کوٹ لکھپت جیل کے کچا جیل روڈ سے لے جایا گیا۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کورہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، جبکہ 3 ایم پی او کے تحت نظربندی کا حکم معطل کیا جاچکا ہے۔
پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کیلئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور رافعہ حیدر نے احکامات جاری کر دئیے ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کو کوٹ لکھپت جیل سے کچھ دیر میں رہا کئے جانے کا امکان تھا، لیکن ان کی طبیعت خراب ہوئی۔
آج بروز ہفتہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے یاسمین راشد کو 3 ایم پی او کے تحت نظر بند کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
یاسمین راشد کے وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ ستر سالہ کینسر سمیت دیگر امراض میں مبتلا خاتون کو گرفتار کیا گیا، انہیں غیر قانونی طور پر نظر بند کیا گیا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین راشد لوگوں کے ہجوم کی سربراہی کررہی تھیں، اگر وہ بیمار ہیں تو بیماروں کا پرائیویٹ اسپتال میں علاج ہوسکتا ہے۔ عدالت کو کسی کے لیے خاص طور پر عدالت نہیں لگانی چاہیئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالتوں کو متنازعہ نہ بنائیں، ججز ہفتے کے روز عدالت میں آتے ہیں۔
جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ اس بات سے ان کا مقصد عدالت کو متنازعہ بنانا نہیں ہے۔
یاسمین راشد کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے جو اس کا اختیار نہیں ہے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر یاسمین راشد کی نظر بندی کے لیے جاری حکم معطل کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس کہا تھا کہ سابق وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پولیس کے چھاپوں کی وجہ سے گھر میں موجود نہیں تھیں۔
عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ 2 روز قبل یاسمین راشد کے شوہر اور دیور کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔