اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیرا عظم عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، سول جج نصر من اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سول جج نصرمن اللہ نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے، ایسا کہنا فراڈ ہے کہ 2018 کے پہلے دن شادی کریں گے تو وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں، ان کی طلاق نومبر میں ہوئی تھی۔
وکیل نے کہا کہ اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ نکاح کیوں کیا، بنی گالہ سے فراڈ شروع ہوا اور نکاح لاہور میں ہوا۔
جج نے سوال کیا کہ عمران خان کا نکاح لاہور میں ہوا، اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟
وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کو بتایا کہ نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کے لیے لے جایا گیا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے دلائل مکمل کر لیے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دوران عدت نکاح کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔