پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد لاہور کینٹ میں شرپسندوں کی جانب سے فوج کے دفاتر پر حملہ کرنے والوں کو سزائیں دلوانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیمیں سرگرم ہوگئیں۔
لاہور کینٹ میں شر پسندوں نے ملک دشمنوں کی طرح فوج کے دفاتر پر حملہ کیا، 9 مئی سیاہ ترین باب کے طور پر ملکی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
جناح ہاؤس میں شہداء کی تصاویرکی پامالی سمیت سرکاری املاک پر جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مارکا بازار گرم کیا گیا۔ جناح ہاؤس میں فوجی دفاتر کو بھی ملک دشمنوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔
لاہور میں شر پسندوں نے فوجی دفاتر کو بھی نہ چھوڑا، چند شرپسند سیاسی قائدین کے اشاروں پر فوجی دفاتر پر حملہ کرکے وہاں پرموجود سامان اور دیگر چیزوں کو جلا کر خاکستر کردیا گیا۔
شرپسندوں نے حملہ میں دفاتر کی دَر و دیوار کو مِسمارکر کے اپنے مکروہ عزائم سے ثابت کردیا کہ یہ حملہ دراصل ملک دشمنی میں وطنِ عزیز اور اس کے محافظین پر کیا گیا۔
ہائی لیول قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیموں کوسرگرم کر دیا گیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو قانون کے مطابق قرار واقع سزائیں دلوائی جا سکیں۔
لاہور جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے بیشتر شرپسندوں کی شناخت کرلی گئی، مزید شناخت کیے جانے والوں میں 14 شرپسندوں میں سے 9 کا تعلق لاہور سے ہے، راولپنڈی ، لودھراں، پاک پتن، ملتان اور اوکاڑہ سے ایک ایک شرپسند کی شناخت ہوئی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جناح ہاوٴس اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے بیشتر شرپسندوں کی شناخت کرلی۔
ان شرپسندوں میں دانش منیر، سعود، عدنان اشرف، علی حسن عباس، چوہدری مسعود معراج، علی افتخار، وقاص پرویز، یوسف گلزار اورمحمد ارسلان کا تعلق لاہور سے ہے۔
فاروق زمان راولپنڈی، محمد تیمور جعفر لودھراں ، عامرحمزہ پاک پتن، سجاد سعید ملتان اور علی رضا کا تعلق اوکاڑہ سے ہے۔
مزید شر پسندوں کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے، جناح ہاوٴس کو جلانے، توڑپھوڑکرنے اورقیمتی اشیاء ودستاویزات چوری کرنے والے کے خلاف مزید تیزی سے قانون حرکت میں آیا۔
شر پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
پرتشدد کارکنان مسلح آتشی اسلحہ، ڈنڈے ، پتھر اور پیٹرول بم سے لیس تھے، ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والے مزید افراد قانون کی گرفت میں آرہے ہیں۔