سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عمران خان کے لئے ریمارکس پر ردعمل دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر چیف جسٹس نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ویلکم خان صاحب! آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘
چیف جسٹس کے ریمارکس پر وفاقی کابینہ نے آج ہونے والے اجلاس میں شدید مذمت کی ہے جب کہ اب نواز شریف کا بھی ان کلمات پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا آپ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، یہ بھی کہہ دیتے آپ قوم کا 60 ارب لوٹ کر آئے ہیں، آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔
صحافی کے سوال کے جواب میں قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ ’گڈ لک ود یور 60 بلین روپیز‘۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کی چیف آگنائزر مریم نواز کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ہونے کا مطلب ریاست کو اس شخص کی غلامی میں دینا نہیں جس نے اپنے پالتو غنڈوں کے ذریعے قومی وقار اور ملکی دفاع کی ہر علامت کو جلا کر راکھ کردیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنا ، اسے شاہی مہمان بنا کر رکھنا ، اس کے نخرے اٹھانا ہر پاکستانی کے علاوہ ان شہیدوں اور غازیوں کی توہین ہے جن کی ہر نشانی پر حملہ کیا گیا۔
لیگی رہنما نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ آپ اب عدلیہ ہی نہیں آئین و قانون نظام انصاف اور ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، ملکی تقدیر سے کھیلنے والے ایک دہشتگرد کے سہولت کار بننے کے بعد آپ اپنا وقار کھو چکے ہیں۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ چیف جسٹس اپنی کرسی کو عمران کی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو اب سیاسی رد عمل کے لیے تیار رہیں۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ فتنہ گرفتاری کے ڈر سے عدالت میں چھپا بیٹھا ہے، اگر عدالت سے گرفتار کرنا غلط ہے تو کیا ایک مجرم کو عدالت کو اپنی پناہ گاہ بنانے کی اجازت دینا بھی کوئی نیا قانون ہے؟ اس دہرے معیار پر شرم آتی ہے۔