وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عدلیہ عمران خان کے دفاع میں آہنی دیوار بن گئی، کٹہرے میں کیا کبھی کسی ملزم سے قاضی نے خوشی کا اظہار کیا، جھوٹے الزامات پر کیا کوئی سوموٹو نوٹس لیا گیا؟ اس دوہرے معیار نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس دو مرتبہ ہوا پہلے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے، اور اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا تاہم شام میں ایک بار پھر کابینہ کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں فاروق ایچ نائیک اور کامران مرتضی بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی ایمرجنسی کے نفاذ سمیت تمام قانونی امور کا جائزہ لے گی، اور اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی، اور کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔
پہلے سیشن کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملکی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے القادرٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری اور رہائی پر بریفنگ دی، جب کہ وزیرداخلہ رانا ثنا نے توڑ پھوڑ، املاک اور گاڑیوں کو جلانے کی مذمت کی۔
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا، یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔
اعلامیئے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں صدر کے وزیراعظم کو خط کی مذمت کی گئی، اور کہا گیا کہ صدر عارف علوی ریاست کےسربراہ سے زیادہ پارٹی کے ورکرنظر آرہے ہیں، صدر کے منصب پر بیٹھےشخص نے حلف کی خلاف ورزی کی۔
اجلاس میں کابینہ نے چیف جسٹس کی جانب سے عمران خان کو دیکھ کر خوشی سمیت دیگر کلمات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ ترین کرسی پر بیٹھے شخص کا یہ کہنا عدل کے ماتھے پر شرمناک دھبہ ہے۔
کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ نے معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ہماری حکومت آئینی انداز میں منتخب ہوئی، عمران نیازی نے کہا کہ حکومت امریکا نے سازش سے بنوائی ہے، عمران خان، حواری انتہائی بے شرمی سے جھوٹ بولتے رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ایک سے زیادہ میٹنگز ہوئیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے کہا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا سے تعلقات کو خراب نہیں ہونے دیں گے، امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں، سازش کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، پھرعمران خان گویا ہوئے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے 2 وزرائے خزانہ نے آئی ایم ایف ڈیل خراب کرنے کی کوشش کی، ان کی خواہش تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم بنوایا گیا، ان کی حکومت بننے سے پہلے سازشیں شروع ہوچکی تھیں، عمران خان کو گائیڈ کیا جارہا تھا اور جھوٹے الزامات بنائے جارہے تھے، سیاسی مخالفین کو انتقام کے لیے جیلوں میں ڈالا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے دوسروں کو چور اور خود کو نیک ظاہر کرنے کی کوشش کی، دن رات چور ڈاکو کے الزامات لگائے گئے، ان جھوٹے الزامات کا کیا کسی نے نوٹس لیا، عدلیہ کو سوموٹو لینے کی عادت پڑچکی ہے، جھوٹے الزامات پر کیا کوئی سوموٹو نوٹس لیا گیا؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے مل کر ملک میں تباہی مچائی، ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا گیا، کیا عدالت نے کبھی عمران خان کے جھوٹے دعوؤں کا کبھی نوٹس لیا، لیکن آج نیب نے کرپشن کے کیسز بنائے ہیں اس پر عدلیہ آہنی دیوار بنی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بی آر ٹی کیس کو شجر ممنوعہ بنادیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکا، اداروں نے کہا کہ بی آر ٹی میں اربوں کی کرپشن ہوئی ہے، نیب نے مالم جبہ کیس میں انہیں کلین چٹ دے دی، کسی نے بلاکرپوچھا کہ یہ کیا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 10 سال فاشسٹ ڈکٹیٹر بنانے کی کوشش ہوئی، 9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں المناک ترین دن تھا، سقوط ڈھاکا کے بعد 9 مئی سیاہ ترین دن تھا، ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا جس کے بعد عوام میں غم وغصہ تھا، کسی نے ریاستی اداروں پر انگلی نہیں اٹھائی، بے نظیر بھٹو کے قتل پر شدید احتجاج ہوا، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا کیا کبھی نوٹس لیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فوجی آمر کے ہوتے ہوئے عسکری تنصیبات پر حملے نہیں ہوئے، آصف زرداری نے اس وقت پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، اس سے زیادہ حب الوطنی کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، نوازشریف کو جھوٹے مقدمےمیں سزا سنائی گئی، 100 دن نواز شریف کی بیٹی روز عدالتوں میں پیش ہوئی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوازشریف کو الیکشن سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، نوازشریف کو پانامہ میں بلاکر اقاما پر نااہل کیا گیا، تنخواہ نہ لینے کو جواز بنا کرنااہل کردیا گیا، آدھے گھنٹے تک نوازشریف کو اہلیہ کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی، میری والدہ اللہ کو پیاری ہوگئیں تو میں جیل میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل چیف جسٹس نے کہا خان صاحب آپ سے مل کرخوشی ہوئی، کٹہرے میں کیا کبھی کسی ملزم سے قاضی نے خوشی کا اظہار کیا۔ جعلی رسیدیں بنا کر خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی بیچ دی، عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیا گیا، چاند رات کو فریال تالپور کو گرفتار کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسپتال میں میرا ایم آر آئی ہونا تھا، میں نے کہا کہ کمر میں تکلیف ہے، ایمبولینس میں لے جایا جائے، یہ مجھے بکتر بند میں کوٹ لکھپت کے خراب راستے سے لے کرگئے، اس دوہرے معیار نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے۔