وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان کو وی وی آئی پی پروٹوکول میں بلایا گیا لیکن سابق صدرآصف زرداری، اسپیکر آغا سراج کو بکتربند میں لایا گیا قانون کہتا ہے کہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہوگا۔
سندھ اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہا گیا کہ آپ کودیکھ کرخوشی ہوئی دھاندلی کےساتھ محبت،کھلا پروٹوکول لیکن کچھ چیزیں ڈھکی چھپی اچھی لگتی ہیں میرا لاڈلہ میری مرضی اور کہا گیا کہ عمران خان صاحب ہنگامہ آرائی کی مذمت کرلیجئے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ سب باتیں سُپریم کورٹ میں ہوئی ہیں عمران خان کی آڈیو بھی سامنے آچکی ہے جس میں وہ لوگوں کو باہرنکلنے کا کہہ رہے تھے، ملک کیلئے برا سوچنے والے کو اتنی مراعات دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو پولیس گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا کہا گیاعمران خان کوگیسٹ ہاؤس میں عدالتی مہمان بنائیں۔
دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹرمرتضی وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی عدالت میں یہ الفاظ نہیں سنے ویلکم خوشی ہوئی آپ کو دیکھ کر یہ الفاظ کل عدالت میں بولے گئے جب ملزم پیش ہوئے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات بہت ہوئے اداروں پر دہشتگرد حملہ آور ہوئے اور 75 سالہ سیاسی تاریخ یہ مثال دیکھنے کو نہیں ملتی کہ کسی جماعت نے لفظی گولہ باری چھوڑیں بلکہ حملہ آور ہونے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جناح ہاؤس کو دہشت گردوں نے جلایا لیکن اس کی مثال نہیں ملتی کہ لاہور کے جناح ہاؤس پر سیاسی جماعت قابض ہونے کی کوشش کرے، پولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا، گاڑیاں جلائی گئیں، املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ جس گرفتاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ قانونی قرار دی جاتی ہے اس ملزم کو عدالت کہتی ہے خوشی ہوئی آپ کو دیکھ کر، سیاسی ملزمان جب عدالت جاتے ہیں گھنٹوں انتظار کرتے ہیں واپس جیل منتقل کردیا جاتا ہے کیا یہ دوہرا معیار نہیں ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے دور میں زرداری صاحب، فریال صاحبہ اور دیگر جیل میں رہے کیا کسی عام آدمی کو یہ سہولت میسر ہے کہ تم ملزم ہو لیکن تم ریسٹ ہائوس میں رہوگے، اپنے مرضی کے 10 دوستوں کے ساتھ گپ شپ لگا سکتے ہو، پہلا دوست صدر مملکت آتے ہیں، خان صاحب فرماتے ہیں کہ انہیں جلاؤ گھیراؤ کا کچھ معلوم نہیں ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ جو ریلیف عمران خان کو ملی وہ شاہ محمود اور فواد چوہدری کو نہیں ملی کیا آئین میں لکھا ہے عمران خان پر کارروائی نہیں ہوگی اگر نہیں تو پھر آئین میں لکھ دیں، جو شخص پاکستان کے نظام کو نہیں مان رہا اس کے لئے دوہرا معیار نہیں رکھا جائے کسی سیاسی بنیاد پر گرفتاری نہیں ہونی چائیے الزام کا سامنا کرنا چائیے۔