چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ تمام واقعات کا ذمہ دار ایک شخص ہے جس کو ڈی نوٹی فائی کیے جانے کا خدشہ تھا۔ سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو پھر وہی ردعمل آئے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور روانگی سے قبل اسلام آبائی ہائیکورٹ میں طویل انتظار کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ضمانت کے بعد 3 گھنٹے ہوگئے ہیں، انہوں نے مجھے یہاں زبردستی رکھا ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی کوئی بہانا بناتے ہیں اور کبھی کوئی، ساری قوم سے کہہ رہا ہوں عدالت نے ضمانت دے دی ہے، مجھ پر کوئی کیس نہیں ہے، میں آزاد ہوں۔
اسلام آبائی ہائیکورٹ میں بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے حکومت پر تنقید کی اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بدنیتی ہے، یہ پھر سے کچھ کرنا چاہتے ہیں، ساری قوم تیار ہوجائے، عدالتوں کے فیصلے نہیں مانے جارہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب قانون کی حیثیت ختم ہوجائے تو پرامن احتجاج کرنا چاہئے، نہیں تو ہم بھیڑ بکریاں بن جائیں گے، ساری قوم پرامن طریقے سے احتجاج کے لیے تیار ہوجائے۔
اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری ضمانت ہو چکی ہے۔ لاہور کے لیے روانہ ہونا ہے، راستے کھولیں تاکہ ہم یہاں سے روانہ ہو سکیں۔
کارکنوں سے پُرامن رہنے کی اپیل سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں خاصا انتظار کرنا پڑا۔ شہر اقتدار میں ہوائی فائرنگ کے بعد عمران خان کو سکیورٹی کی وجہ سے ہائی کورٹ میں ہی روکا گیا۔
لاہور روانگی سے قبل عمران خان نے مقدمات کی تمام کاپیوں پر دستخط کیے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے ججز ریٹائرنگ روم اور کیفے ٹیریا استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس پر ضلعی انتظامیہ نے انھیں جواب دیا کہ ان سہولیات کے استعمال کی اجازت ہائیکورٹ انتظامیہ ہی دے سکتی ہے۔
عمران خان ہفتے کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے، اسلام آباد ٹول پلازہ پر کپتان کے استقبال کے لئے بڑی تعداد میں کھلاڑی جمع ہوئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس میں حفاظتی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران وقفے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ “ ایک ہی فرد تمام واقعات کا ذمہ دار ہے۔۔۔“۔
عمران خان نے کہا کہ ’اس کو خدشہ تھا کہ میں اقتدار میں آ کر اسے ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، میں نے کسی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرنا تھا‘۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو پھر وہی ردعمل آئے گا جو پہلی مرتبہ ان کی گرفتاری پر رواں ہفتے دیکھا گیا۔
عمران خان نے اپنی دوبارہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کیا اور کہا کہ گرفتاری کی صورت میں وہ مزاحمت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے حلقے دعویٰ کر رہے تھے کہ عمران خان اقتدار میں آکر بعض لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کر سکتے ہیں۔
جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بھی کہا کہ ’عمران خان کے حوالے سے نئی بات شیئر کرنا چاہتا ہوں، ایک دو لوگ نظام میں ایسے ہیں جنھیں عمران خان سے خطرہ ہے کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آئے تو ان کی نوکریوں کو خطرہ ہے۔‘
عمران خان کی صحافیوں سے گفتگو ان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر ہوئی۔ اس دوران انہوں نے کئی اہم سوالات کے جواب دیئے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی ڈیل کی اطلاعات ہیں، ڈیل سے متعلق سوال پر عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوگئے ہیں، جس پر عمران خان نے مسکراتے ہوئے خاموش ہونے کا اشارہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک ہی فرد تمام واقعات کا ذمہ دار ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے کہا آرمی چیف۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اس کو خدشہ تھا کہ میں اقتدار میں آ کر اسے ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، میں نے کسی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرنا تھا۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی پولیس لائنز میں کسی سے بات کرائی گئی؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب کی آفیشل لائن سے بشریٰ بی بی کو فون کیا تھا، بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہوسکتی تھی۔ نیب کی آفیشل لائن سے مسرت جمشید چیمہ سے بات ہوئی۔
عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ انہیں پھرسے گرفتار کرلیا جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھےقتل کرنےکی کوشش کی گئی، لاہورمیں میرے گھر پر حملہ کیا گیا جبکہ میری تمام کیسزمیں ضمانتیں ہوچکی ہیں۔ اگروارنٹ گرفتاری ہیں تودکھائیں، میں گرفتاری دے دوں گا۔
القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد کا بتاتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دوران حراست نیب کا میرے ساتھ رویہ اچھا تھا۔
عمران خان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ یہ میرا ملک ہے،میری فوج ہے۔ میں کسی صورت ملک سے باہر نہیں جاؤں گا،اس ملک میں آئین وقانون کی بالادستی چاہتا ہوں ۔ جن لوگوں کی جانیں گئیں وہ ہمارے لوگ ہیں۔
عمران خان نے دوبارہ گرفتاری کے معاملے پروکلاء ٹیم سے رابطہ کر کے حامد خان کوصورتحال سے اگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس مجھے گرفتار کرنے کیلئے عدالت کے باہر موجود ہے، میں آپ کو تمام صورتحال سے خبردارکررہا ہوں ، آپ نے پھرگرفتارکیا تووہی ردعمل آئے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا پھرسے وہی حالات پیدا ہوں۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاہور کے مقدمات کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ رانا ثناء نے بیان دیا وہ مجھے گرفتار کریں گے، حالات آوٹ اف کنٹرول ہوئے تو تباہی ہوگی، فوج اور عوام کا آمنا سامنا کرایا جا رہا ہے، فوج کے پیچھے لوگ پڑے ہوئے ہیں جس سے پولیس کو بھی نقصان ہوگا۔
عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگرمجھے گرفتار کریں گے تو عوام کو کون کنٹرول کرے گا، میں باہر رہوں گا تو عوام کو کنٹرول کروں گا، چاہتا ہوں کہ قانون کی بالادستی ہو۔