چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے آج عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ کی حفاظتی تحویل میں دیدیا، لیکن دوران سماعت یہ بھی کہا کہ مجھے دھمکی دی گئی کہ آپ حملے کا انتظار کریں۔
انہوں نے یہ بات وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس کا حوالے سے کہی۔سوال یہ ہے کہ کیا واقعی مریم اورنگزیب نے چیف جسٹس کو دھمکی دی؟
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے لئے سپریم کورٹ کی محبت اور لاڈلا پن ختم ہو جاتا تو آج یہ بے توقیری نہ ہوتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر عدالت نے عمران خان کو ’لائسنس-ٹو-کل‘ دیا تو بائیس کروڑ عوام کو ’لائسنس-ٹو-کل‘ دینا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ نیب کی تاریخ میں پہلا جسمانی ریمانڈ کا ملزم ہے جس کی اپیل 48 گھنٹے میں سماعت کے لئے لگائی گئی۔ عدالتیں جب دہشت گرد، مسلح جتھے اور مجرموں کی پناہ گاہیں بنیں گی تو پھر عدالتیں ہی گرفتار ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں، مسلح جتھوں اور ملک دشمنی کی حوصلہ افزائی کرنے والے بھی مجرم کہلائیں گے۔ اگر عمران کو یوں ’فاسٹسٹ ریلیف‘ دیا گیا تو چیف جسٹس صاحب آپ، میں اور 22 کروڑ عوام اس شر سے محفوظ نہیں رہیں گے۔
مریم اورنگزیب نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کے لئے سپریم کورٹ کی محبت اور لاڈلا پن ختم ہو جاتا تو آج یہ بے توقیری نہ ہوتی۔ عدالت بلائے تو نہ کوئی کھڑکی نہ کوئی دروازہ بچتا ہے، وارنٹ دکھائے تو پٹرول بم سے استقبال اور کوئی ہڈی نہیں بچتی اور قانون کے مطابق گرفتاری ہو گی تو نوکری نہیں بچتی۔
رہنما ن لیگ نے سوال اٹھایا کہ ”چیف جسٹس صاحب کوئی آپ کے اور میرے گھر میں گھس کر اس طرح توڑ پھوڑ کرے تو کیا اس کو بھی اسی طرح ریلیف دیں گے“؟
انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ دہشت گرد اور ملک دشمن کو ریلیف دینا دہشتگردی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ مریض، پولیس، مسجد، اسکول، اسپتال ، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کو انصاف کون دے گا۔ اگر یہی کچھ ہو گا تو پھر عدالتیں ، تھانے اور ادارے سب بند کرکے کرپشن کو لیگالائز قرار دے دیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ کو عمران خان کو رہا کرنے پر خبردار بھی کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’کل کو اگر ججز کے گھروں میں گھس کر آگ لگائے گا اور میں پیشین گوئی کر رہی ہوں، آپ کریں فیصلہ اس کے خلاف، کسی کا گھر نہیں بچے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاست دانوں کے گھر، رانا ثناء اللہ کا گھر جلا کل، کیوں نہیں نوٹس لیا آپ نے؟ وہ شہری نہیں ہیں، وہ کور کمانڈر اس ملک کا شہری نہیں ہے؟ وہ پولیس اہلکار اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ وہ ایمبولینس جو جلیں اس ملک کی نہیں ہیں؟ وہ مسجد جلی وہ اسکول جلے وہ ہسپتال جلے، وہ ریڈیو پاکستان آپ کا نہیں ہے؟‘
وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ ’تو کیا آپ کی تصویر پہ جوتیاں برسانے والا، اس ملک کو جلانے والا ، ریاست کے اوپر حملہ آور دہشتگرد، مسلح جتھے، اور کس بات پہ؟ کرپشن کے کیس پہ، کرپشن کے کیس میں 60 ارب کے جواب دینے ہیں، جو پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا ہے، جس کا القادر ٹرسٹ بن کر عمران خان اور اس کی اہلیہ ٹرسٹی بنے ہیں۔‘