اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 13 مئی کو گواہان پیش ہو کے اپنے بیانات قلمبند کروائیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق فرد جرم کی کارروائی سے قبل عمران خان کے وکلاء کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے، وکیل ملزم کی جانب سے لگائے اعتراضات کو مسترد کیا جاتا ہے، ملزم پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے، ملزم کی جانب سے عدالت کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط کرنے سے انکار کیا، عدالت استغاثہ کے گواہان کو 13 مئی کے لیے نوٹس جاری کرتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت پر اعتراض اٹھایا گیا اور جج تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی، اعتراض اٹھایا گیا کہ 5 مئی کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتا ہے، جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں ہو جاتا عدالت کیس نہیں سن سکتی، اعتراض اٹھایا گیا کہ سماعت سے ایک دن قبل عدالت کا مقام تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق اعتراض میں کہا گیا مقام تبدیل کرنا انصاف کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا، ملزم کی جانب سے 5 مئی کا آرڈر تاحال نہ چیلنج کیا گیا اور نہ ہی اس پر کوئی اسٹے دیا گیا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی لیگل ٹیم نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ ایڈیشنل سیشن جج کا عمران خان سے رویہ متعصب ہے، 10 مئی کو وکلاء نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کے بجائے فرد جرم عائد کرنے پر اسرار کیا، عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کی اور 13مئی کو ٹرائل کے آغاز کے لیے گواہان کو طلب کرلیا۔
درخواست کے مطابق جج نے عمران خان کے وکلاء کے اعتراضات کو بھی ریکارڈ پر لانے سے انکار کیا، عدالت توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کے احکامات دے۔