لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار سلمان ابوذر نیازی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت انٹرنیٹ پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، حکومت نے غیر قانونی طور پر سروسز معطل کردی ہیں، حکومت کسی شکایت پر متعلقہ مواد ہٹا سکتی ہے، سروس معطل نہیں کرسکتی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جیسے حالات پیدا ہوئے ہیں پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، افواہیں پھیلنے سے روکنے کے لیے سروس بند کی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے تو پہلے سے ہی سروس بند کردی ہے، پی ٹی آئی وہ حکم لائے جس کے تحت سروس بند کی گئی۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔