پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد میں رات گئے مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی، جس کے باعث شہر میں پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔
گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے پنجاب، اسلام آباد اور پشاور میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دی تھی، جس کے کچھ دیر بعد فوجی دستے شہروں میں داخل ہوگئے، جس کے بعد فوج کی کئی گاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں۔
ملک کے مختلف حصوں کی طرح راولپنڈی اسلام آباد میں بھی گزشتہ روز مشتعل مظاہرین کی جانب جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری رہا۔
ترنول ریلوے اسٹیشن کی عمارت سمیت اسٹیشن کا ریکارڈ، فرنیچر اور کمپیوٹر کو آگ لگا دی گئی ۔
مختلف مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔
شہر میں نظام زندگی آج بھی بری طرح متاثر ہے، ریڈ زون، پولیس لائنز سمیت اہم مقامات پر کنیٹرز لگائے گئے ہیں۔
مظاہروں کے باعث متعدد راستے، تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے اور انٹرنیٹ سروس بند ہیں جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر میں حاضری انتہائی کم اور میٹرو بس سروس معطل ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کم ہونے سے خواتین بچوں سمیت شہری میلوں پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں ، موجودہ صورتحال نے مزدوروں کی پریشانی مزید بڑھا دی۔
منصوبہ بندی کے تحت جلاؤ گھیراؤ اور نقص امن کے خطرہ کے تحت گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی کو گلگت بلتستان ہاؤس اور فواد چوہدری کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں جمشید چیمہ، مسرت چیمہ اورملیکہ بخاری بھی شامل ہیں جبکہ مزید 80 افراد گرفتار ہونے سے تعداد 200 سے زائد ہو گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری تھری ایم پی او کے تحت کی گئی ہیں جبکہ پولیس نے مزید مقدمات اور گرفتاریوں کا عندیہ دے دیا۔
جڑواں شہروں میں مظاہرین کے خلاف، دہشت گردی، سرکاری املاک کو نقصان کی دفعات کے تحت درجنوں مقدمہ درج کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں بھی امن امان کے پیش نظر پاک فوج کے دستے تعینات ہیں جبکہ مخصوص مقامات پر کرفیو لگائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ حکام حالات خراب ہونے پر مخصوص مقامات پر کرفیو لگانے پر غور کر رہے ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں آمدورفت کے تمام راستے کھلے ہیں جبکہ ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے، تمام شہریوں سے گذارش ہے کہ قانون کا احترام کریں، اسلام آباد میں دفعہ 245 نافذ ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ کسی بھی قسم کے غیر قانونی عمل کرنے والوں کے خلاف پولیس، ایف سی، رینجرز اور پاک افواج کارروائی کرنے کے مجاز ہیں، ایک اچھے شہری ہونے کا ثبوت دیں اور قانون کا احترام کریں، قانون سب کے لیے برابر ہے اور اس پر عمل کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔
کراچی میں تین تلوار پر عمران خان کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے، اس دوران ہنگامہ آرائی کرنے پر پولیس نے خواتین سمیت 18افراد کو گرفتار کرکے کلفٹن تھانے منتقل کردیا جب کہ تین تلوار کے اطراف پولیس کی نفری تعینات کردی گئی۔
اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں پرتشدد مظاہروں میں اب تک 400 سے زائد افراد گرفتار ہو چکے ہیں، ان واقعات کے خلاف 7 مقدمات بھی درج ہیں۔
اقوام متحدہ نے پاکستان کی کشیدہ سیاسی صورتحال اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد پُرتشدد مظاہروں کا نوٹس لیتے ہوئے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونی گوتریس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں واقع بائیو میٹرک آفس سے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شروع ہونے والے پُرتشدد جاری مظاہروں کا نوٹس لیتے ہوئے تمام جماعتوں سے تشدد سے گریز کرنے کا کہا ہے۔
مختصربیان میں انتونی گوتریس نے پرامن اجتماع کے حق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم خان کے خلاف لائی جانے والی کارروائی میں مناسب عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جائے۔
مشتعل افراد کی جانب سے لاہور کے تھانہ شادمان پر حملے کا مقدمہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر 17 دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اسلم اقبال، محمود الرشید، جمشید چیمہ، یاسمین راشد، فرخ حبیب، حماد اظہر اور مسرت جمشید چیمہ نامزد ملزم ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بولا اور فائرنگ کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائی جائے گی۔
زمان پارک لاہور میں پولیس کی جانب سے آپریشن کا امکان ہے، دھرم پورہ پل پر پولیس کی نفری پہنچ گئی۔
واٹر کینن گاڑی بھی دھرم پورہ پل پر پہنچا دی گئی، پولیس نے دھرم پورہ زمان پارک کا راستہ بھی بند کردیا۔
فیصل آباد میں بھی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مشتعل مظاہرین نے تھانہ غلام محمد آباد کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی۔
چوک غلام محمد آباد میدان جنگ بن گیا، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز طلب کرلی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور میں اشرف روڈ پر مشتعل افراد اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ شروع کردی۔ مظاہرین جی ٹی روڈ پر آنے کی کوشش کررہے تھے جبکہ پرتشدد مظاہروں میں متعدد افراد کو گرفتار کرلیاگیا۔
خیبرپختونخوا میں پرتشدد مظاہروں میں مجموعی طور 7 افراد جاں بحق جبکہ 152 افراد زخمی ہوئے۔
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق مظاہروں کے دوران پشاور میں 4 ، کوہاٹ میں 2 اور دیر میں ایک شخص جاں بحق ہوا، 2 دنوں کے مظاہروں میں مجموعی طور پر 152 افراد زخمی ہوئے تاہم زخمی ہونے والوں میں 36 پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسپتال ترجمان کے مطابق پولیس اور مظاہرین کی جھڑپوں میں جاں بحق 4 افراد اور 141 زخمی لیڈی ریڈنگ لائے گئے تھے جن 118 افرار کو طبی امداد دینے کے بعد فارغ کردیا گیا جبکہ 23 زخمی اسپتال میں ریز علاج ہیں۔
خیبر ٹیچنگ میں 7 زخمی لائے گئے جو طبی امداد لینے کے بعد گھروں کو روانہ کردیے گئے جبکہ خیبر میڈیکل کمپلکس میں 4 زخمی پولیس اہلکار لائے گئے جن میں تین تاحال زیر علاج ہیں۔
پشاور میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر اب تک 296 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتار کے خلاف اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں شدید احتجاج جبکہ کہیں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔
دو روز سے جاری مظاہرین اور جلاؤ گھیراؤ میں سرکاری املاک، ایمبولینس، پولیس وینز، شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں تک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
گزشتہ روز پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں توڑ پھوڑ کلے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پر فائرنگ کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی ہے۔
اس ضمن میں گزشتہ روز امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے اسلام آباد، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔