پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے۔
ایک بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا دن ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو یہ شر پسند عناصر عوامی جزبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لئے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کے لئے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جو کام ملک کے ابدی دشمن پجھتر سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی حوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دیکھایا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور restraint کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائ صبر اور برداشت سے کام لیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے مزید کہا کہ مذموم منصوبہ بندی کےتحت پیدا کی گئی اِس صورتحال سے یہ گھناونی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِ عمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے تاہم آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شر پسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔
پاک فوج نے کہا کہ جو سہولت کار، منصوبہ ساز اورسیاسی بلوائی ان کاروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملہ و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پی ٹی آئی قیادت لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں ملوث ہونے کے انکشافات اور ثبوت لیک آڈیوز کی صورت سامنے آچکے ہیں۔
ویڈیو اور آڈیو میسیجز میں پی ٹی آئی رہنما اپنے کارکنوں کو جناح ہاؤس پر اکھٹا ہونے کی بات کررہے ہیں، پی ٹی آئی رہنما املاک کو ہونے والے نقصان پر خوشی منارہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری اور ان کے بیٹے علی چوہدری کی آڈیو کال لیک ہوئی جس میں کہا گیا کہ ’ہم نے پورا کور کمانڈر ہاؤس لاہور تباہ کر دیا ہے‘۔
علی چوہدری سوال پوچھتے ہیں کہ گولیاں چلی ہیں؟جس پر اعجاز چوہدری نے کہا کہ ہاں جی فائرنگ ہوئی، پہلے تو ہوائی فائرنگ ہوئی، پھر ایک برسٹ مارا ہےجب کہ تین لوگوں کو گولیاں لگی ہیں۔
لیک آڈیو میں کہا گیا کہ ’گملے سے لیکر گھر کی کوئی چیز باقی نہیں بچی اڑا دیا ہے سارا‘۔
اس کے علاوہ شیخ امتیاز اور صغیر وڑائچ کی مبینہ آڈیو لیک بھی سامنے آئی جس میں صغیر وڑائچ پوچھتے ہیں کہ ’شیخ صاحب اپنے علاقے بند رکھنے ہیں یا سینٹرل پوائنٹ‘؟
شیخ امتیاز نے جواب دیا کہ ہم ادھر سارے کور کمانڈر ہاؤس میں اکھٹے ہوگئے ہیں، اس پرصغیر وڑائچ نے پوچھا کہ کور کمانڈر ہاؤس؟ پھر ہم بھی وہاں پہنچ جائیں؟ اس پر شیخ امتیاز کہتے ہیں کہ ہاں پہنچ جائیں۔
عمران خان کی گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد سوشل میڈیا پر ویڈیوز سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ مظاہرین لاہور کینٹ میں داخل ہوگئے ہیں اس کے بعد کچھ مظاہرین کو ایک گھر میں داخل ہوتے دکھایا گیا۔اس گھر کے بارے میں کہا گیا کہ یہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور ہے۔
بعد میں سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو میں اس گھر میں آگ کے شعلے اٹھتے دکھائی دیئے۔ آج نیوز نے سلیم شیخ بدھ کو اس عمارت میں پہنچے اور وہاں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات بیان کیں۔
دوسرا بڑا حملہ راولپنڈی میں پاک فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز پر ہوا۔ یہاں پر مظاہرے جی ایچ کیو کا گیٹ کھول کر اندر داخل ہوگئے۔
دونوں اہم فوجی عمارات پر حملے کے دوران فوج کی جانب سے نہ تو کوئی کارروائی دیکھنے میں آئی اور نہ ہی اہلکار دکھائی دیئے۔ لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر صرف ایک فوجی ویڈیو میں دکھائی دیا جب کہ راولپنڈی جی ایچ کیو پر کوئی اہلکار دکھائی نہیں دیا۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔