Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 مئ 2023 03:40pm

انٹرنیٹ بندش فوری ختم ہونے کا امکان نہیں

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں خلل آیا ہے۔ موبائل براڈ بینڈ سروس معطل ہے جس کی وجہ سے بیشتر لوگ موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال نہیں کر پا رہے۔ سوشل میڈیا سروسز بھی بند ہیں

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئیٹر، یو ٹیوب، فیس بُک اور واٹس ایپ کو معطل کردیا گیا۔

تاہم مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے کیبل نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ محدود حد تک انٹرنیٹ استعمال کر پا رہے ہیں۔ اسی طرح لینڈ لائن پر بھی انٹرنیٹ دستیاب ہے۔

تاہم ایسے صارفین بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز محدود حد تک ہی استعمال کر پا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹوئٹر پر ٹیکسٹ دکھائی دے رہا ہے تو تصاویر اور ویڈیوز نہیں۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بندش غیر معینہ مدت کے لیے ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا ہےکہ انٹرنیٹ سروس محکمہ داخلہ کی درخواست پربند کی گئی ہے۔

عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ کرنے والی نیٹ بلاکس کمپنی نے بتایا کہ پاکستان بھر میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بتایا کہ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی مکمل بندش کی گئی ہے۔

نیٹ بلاکس کی جانب سے تفصیلات بھی شئیر کی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہےکہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انٹرنیٹ سروس کی معطلی کو ”آزادی اظہار“ کے خلاف کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات لوگوں تک معلومات کی رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔

ایمنسٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت داخلہ سے فوری طور پر انٹرنیٹ سے پابندی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے موقع پر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا گیا تھا۔

جس پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نیب میں عمران خان کے خلاف انکوائریاں چل رہی تھیں، اور نیب نے ہی انہیں گرفتار کیا ہے۔

Read Comments